دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتِ حال بتادی۔
ترجمان واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق تربیلا پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 1 لاکھ 67 ہزار 100 کیوسک ہے جبکہ اخراج 1 لاکھ 50 ہزار 400 کیوسک ہے، منگلا پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 29 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 17 ہزار 300 کیوسک ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 1 لاکھ 84 ہزار 600 کیوسک ہے جبکہ اخراج 1 لاکھ 75 ہزار کیوسک ہے، ہیڈمرالہ پر چناب میں پانی کی آمد 46 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 15 ہزار 300 کیوسک ہے۔
واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال بتا دی۔
نوشہرہ پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 20 ہزار 700 کیوسک جبکہ اخراج 20 ہزار 700 کیوسک ہے، تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1453.
واپڈا کے مطابق منگلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1168.80فٹ جبکہ ذخیرہ 25 لاکھ 29 ہزار ایکڑ فٹ ہے، چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 643.10 فٹ اور ذخیرہ 89 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 38 لاکھ 11ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں پانی کی آمد ریزروائر میں ہزار ایکڑ کیوسک ہے
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔