Jang News:
2025-11-05@02:45:00 GMT

ایم کیو ایم کے وفد کی اسحاق ڈار سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ایم کیو ایم کے وفد کی اسحاق ڈار سے ملاقات

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور اسحاق ڈار—فائل فوٹوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفد نے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔

ملاقات کرنے والوں میں پارٹی چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور جاوید حنیف شامل تھے۔

نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ احسن اقبال بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔

آئینی ترمیم، اسحاق ڈار نے ایم کیو ایم کو اعتماد میں لے لیا

ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) وفد سے ملاقات کی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے بجٹ سے متعلق اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے، ملاقات میں ایم کیو ایم نے شہری سندھ کو نظر انداز کرنے پر احتجاج کیا، ایم کیو ایم نے حکومتی وفد کو اپنے نکات تحریری طور پر بھی دیے۔

ایم کیو ایم کے وفد نے اسحاق ڈار کو بتایا کہ کے 4 منصوبے کے لیے بجٹ میں رکھی گئی رقم انتہائی ناکافی ہے، حکومتی وفد نے ایم کیو ایم کو کے فور منصوبے کے لیے رقم بڑھانے کی یقین دہانی کرائی، حکومتی وفد کی جانب سے ترقیاتی پیکیج میں بھی اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اداروں میں کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں، بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں مرحلہ وار کمی کی جائے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی آئندہ ہفتے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم حکومتی وفد اسحاق ڈار ایم کی

پڑھیں:

27ویں ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری کی کوشش ہے ،قبول نہیں کریں گے ٗ حافظ نعیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-01-16
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے ، جماعت اسلامی 26ویں آئینی ترمیم کی طرح 27ویں آئینی ترمیم بھی ہر گز قبول نہیں کرے گی ۔ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم سمیت آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد متزلزل کردیا ہے۔26ویں ترمیم کو صرف جماعت اسلامی نے کلیتاً مسترد کیاکیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا۔ 27ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسی ترامیم آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ کھلواڑ ہیں،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے، یہ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی ہتھکنڈوں کا ذریعہ بن چکا ہے۔ اگر اس کا شفاف آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی چاپلوسی کر کے پاکستان کا وقار مجروح کرنے کے بجائے پوچھنا چاہیے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کررہا ہے، پاکستانی فورسز کو اگر غزہ بھیجا گیا اور وہ حماس کے سامنے کھڑی ہو جائیں تو یہ کسی طور دانشمندانہ فیصلہ نہیں۔حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں پونے 2 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے۔ اگر آئی ٹی کورسز اور گریجویشن کو مفت کردیا جائے تو اگلے 5سے 7سال میں پاکستان اپنی آئی ٹی ایکسپورٹ میں انقلاب لا سکتا ہے۔ بیوروکریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے، بڑے جاگیردار شوگر اور فلور ملز پر قابض ہیں۔ ملک میں اب چہروں کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے۔21 تا 23 نومبر مینار پاکستان لاہور میں’’بدل دو نظام ‘‘کے عنوان سے عظیم الشان ’’اجتماعِ عام ‘‘منعقد کیا جائے گا۔اجتماع عام میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کی تبدیلی کا عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کی وجہ سے حادثات بڑھ گئے ہیں اور بعض عناصر ان حادثات کو لسانی رنگ دے کر شہر میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیںمگر اب عوام باشعور ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لسانیت نہیں افراد کا مسئلہ ہے۔ اہل کراچی نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو قومی و بلدیاتی انتخابات میں مسترد کردیا تھا، کراچی میں تباہی و بربادی کی ذمے دار وہی قوتیں ہیں جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں دوبارہ مسلط کیا۔جماعت اسلامی لسانیت کی سیاست کو مسترد کرتی ہے،کراچی 40سال لسانی سیاست کا خمیازہ بھگت چکا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد ویکجہتی پیدا ہو۔سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کے باعث ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ شہر کی بڑی بڑی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، دھول مٹی اُڑ رہی ہے، سیوریج اور پانی کی لائنیں تباہ ہوچکی ہیں۔ جو منصوبے 2سال میں مکمل ہونے تھے وہ 8سے 10سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہورہے۔ بدانتظامی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے کراچی کے 9ٹاؤنز میں محدود اختیارات اور وسائل کے باوجود بہترین انداز میں عوامی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر، پارکس، یوتھ سینٹرز، واٹر ہارویسٹنگ سسٹم، فری اوپن ائر جم ، اوپن وائی فائی ،ماڈل مارکیٹس، سرکاری اسکولوں کی تعمیر نو، ڈسپنسریز اور بیسک ہیلتھ یونٹس کی بہتری جیسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں اوروہ کام انجام دے رہے ہیںجو دراصل میئر کے اختیارات میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی ای چالان کے خلاف ہے، حالانکہ ہم چالان کے نہیں بلکہ غلط طریقہ کار، ناقص نظام اور کرپشن زدہ منصوبوں کے خلاف ہیں۔ گزشتہ 9ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوچکے ہیں، کتنے واقعات کے مجرموں کو قانو ن کی گرفت میں لایا گیا ، سیف سٹی پروجیکٹ گزشتہ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے تو کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے لگا دیے گئے۔ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں،شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، متبادل راستے موجود نہیں لیکن سندھ حکومت شہریوں پر بھاری چالان لگا رہی ہے۔جو چالان ملک کے دیگر حصوں میں 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5000 روپے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ حماس ایک جائز فورس ہے جس نے پوری اُمت کا سر فخر سے بلند کیا اور جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں اس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ 8مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ذمے داری کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے۔پریس کانفرنس میںامیرکراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، نائب امرا کراچی راجاعارف سلطان، محمد اسحاق خان، عبد الوہاب ،سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، ڈپٹی سیکرٹریز کراچی یونس بارائی، عبد الرزاق خان، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے سیکرٹری نجیب ایوبی، نائب صدر پبلک ایڈ عمران شاہد ودیگر بھی موجود تھے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری کی کوشش ہے ،قبول نہیں کریں گے ٗ حافظ نعیم
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • استنبول میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے اہم ملاقات
  • ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع
  • اسحاق ڈار کی ترک وزیرخارجہ سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ