ایم کیو ایم کے وفد کی اسحاق ڈار سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور اسحاق ڈار—فائل فوٹوز
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفد نے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔
ملاقات کرنے والوں میں پارٹی چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور جاوید حنیف شامل تھے۔
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ احسن اقبال بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) وفد سے ملاقات کی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے بجٹ سے متعلق اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے، ملاقات میں ایم کیو ایم نے شہری سندھ کو نظر انداز کرنے پر احتجاج کیا، ایم کیو ایم نے حکومتی وفد کو اپنے نکات تحریری طور پر بھی دیے۔
ایم کیو ایم کے وفد نے اسحاق ڈار کو بتایا کہ کے 4 منصوبے کے لیے بجٹ میں رکھی گئی رقم انتہائی ناکافی ہے، حکومتی وفد نے ایم کیو ایم کو کے فور منصوبے کے لیے رقم بڑھانے کی یقین دہانی کرائی، حکومتی وفد کی جانب سے ترقیاتی پیکیج میں بھی اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اداروں میں کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں، بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں مرحلہ وار کمی کی جائے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی آئندہ ہفتے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم حکومتی وفد اسحاق ڈار ایم کی
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-11
دوحا(مانیٹرنگ ڈیسک ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے، آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا، یہ روش ناقابلِ قبول ہے، جوہری پاکستان امن کے رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحہ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کرایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے تاہم اگر بات چیت ناکام ہوجائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔نائب وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہورہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے،اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔