بلوں سے تنگ عوام کیلئے ایک اور مشکل، بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے نتیجے میں بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان عوام پر ایک اور بوجھ ڈال دیا گیا ہے، جس سے مشکلات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزارت توانائی کو بجلی بلوں پر اضافی سرچارج عائد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، جو فنانس بل میں شامل کر لی گئی ہے۔
وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صارفین پر 2 روپے 83 پیسے سے لے کر 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج لاگو ہے، تاہم اب اس سرچارج پر مقررہ حد (کیپ) کو ختم کیا جا رہا ہے، جس کے بعد مزید سرچارج بھی لگائے جا سکیں گے۔
حکام کے مطابق یہ اقدام گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، کیونکہ کمرشل بینکوں سے 1270 ارب روپے قرض لیا گیا ہے، اور اس قرض کی واپسی صارفین سے اضافی بلوں کی صورت میں کی جائے گی۔
یہ تجویز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لی ہے، جس کے بعد خدشہ ہے کہ آئندہ مہینوں میں بجلی کے بل مزید بھاری ہو سکتے ہیں اور عام صارف پر معاشی دباؤ بڑھے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، 18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کی حقیقت کھول دی ہے، حالیہ ہفتے کے دوران 18 بنیادی اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں جس سے عوام پر ریلیف کے بجائے مزید بوجھ بڑھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اعدادوشمار کے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاول، انڈے، مٹن، گھی اور دال مونگ جیسی روزمرہ کی اشیا کے دام مزید بڑھ گئے، یہاں تک کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 1.06 فیصد مہنگا ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ایک ہفتے کے دوران انڈے 0.91 فیصد، چاول 0.84 فیصد، بیف 0.42 فیصد اور مٹن 0.31 فیصد مہنگے ہوئے، اسی طرح ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ اور انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق 17 ہزار روپے سے کم آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے بھی مہنگائی کی شرح اب بھی 3.82 فیصد ہے جبکہ 29 ہزار روپے سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کو بھی 4.97 فیصد مہنگائی جھیلنی پڑ رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت محض اعدادوشمار کے کھیل سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست عوام کی جیب پر ڈاکا ہے، اگر یہی “مہنگائی میں کمی” ہے تو پھر اصل ریلیف کب ملے گا؟
اگرچہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن میں پیاز، ٹماٹر، آٹا اور مرغی شامل ہیں، لیکن ان کی کمی وقتی اور غیرمستحکم قرار دی جا رہی ہے۔