data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے نتیجے میں بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان عوام پر ایک اور بوجھ ڈال دیا گیا ہے، جس سے مشکلات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزارت توانائی کو بجلی بلوں پر اضافی سرچارج عائد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، جو فنانس بل میں شامل کر لی گئی ہے۔

وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صارفین پر 2 روپے 83 پیسے سے لے کر 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج لاگو ہے، تاہم اب اس سرچارج پر مقررہ حد (کیپ) کو ختم کیا جا رہا ہے، جس کے بعد مزید سرچارج بھی لگائے جا سکیں گے۔

حکام کے مطابق یہ اقدام گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، کیونکہ کمرشل بینکوں سے 1270 ارب روپے قرض لیا گیا ہے، اور اس قرض کی واپسی صارفین سے اضافی بلوں کی صورت میں کی جائے گی۔

یہ تجویز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لی ہے، جس کے بعد خدشہ ہے کہ آئندہ مہینوں میں بجلی کے بل مزید بھاری ہو سکتے ہیں اور عام صارف پر معاشی دباؤ بڑھے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

مشیر برائے نجکاری  محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔

مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔ 

پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔

حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔

مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔

ایم ڈی  پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔

خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مضامین

  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی
  • جنوبی سوڈان میں بھوک کی سنگین صورتحال، 2026 میں 75 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • پی آئی اے کی نجکاری آخری مرحلے میں، مزید اداروں کی نجکاری پر بھی پیش رفت
  • نیٹ میٹرنگ پراجیکٹ، صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف مل گیا
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں‘ وزیر توانائی
  • حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی ،وزیر توانائی اویس لغاری
  • دبئی میں دنیا کی مہنگی ترین کافی متعارف، قیمت سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی