—فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سالانہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ پینشن پر ٹیکس کی تجویز منظور کرلی۔

قائمہ کمیٹی خزانہ کا سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

قائمہ کمیٹی نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو انکم ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز منظور کر لی۔

سرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر کریں گے، سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور

بل کے متن کے مطابق گریڈ 17 اور بالا کے افسران اپنے، شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے ڈیکلیئر کریں گے

اقتصادی زونز اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز بھی منظور کر لی گئی۔

اس موقع پر سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ خصوصی ٹیکنالوجی زونز کا پودا ابھی لگایا ہے، حکومت نے خصوصی ٹیکنالوجی سے ٹیکس چھوٹ واپس لے لی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جہاں جہاں ٹیکس چھوٹ ہے اسے ختم کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ٹیکس چھوٹ کی تجویز

پڑھیں:

12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی

سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے  12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی۔

کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال  نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔

کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی،  چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔

کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔

ایف بی آر حکام  نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

سینیٹر محسن عزیز  نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔

کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب  نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ 

قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور  کرلی، 

چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کمیٹی خزانہ: اسلام آباد کلب سمیت بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
  • کلبز لوگوں کی عیاشی کیلئے ہیں‘، چیئرمین ایف بی آر، بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی گئی
  • 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ کمیٹیوں نے سولر پینل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی
  • سینیٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس، سولرپینلز پر 18فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز منظور
  • سولرپر18 فیصد ٹیکس تجویز مسترد کرنے کا فیصلہ
  • پینشن کا حجم ترقیاتی بجٹ سے زیادہ ہے، پینشن فنڈ پر ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے، وزیر خزانہ
  • جائیداد بیچنے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز منظور