(سندھ بلڈنگ ) اوپل ایکسی لینسی پروجیکٹ کو غیر قانونی تعمیر کی چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ناظم آباد نمبر 1 فردوس کو آپریٹیوہاؤسنگ سوسائٹی رہائشی پلاٹ نمبر 10/3 پر کمر شل تعمیرات
ڈائریکٹر وسطی سید ضیا ء نے ناجائز تعمیرات کی رکھوالی کرنے میں دھوم مچا دی ، حکام خاموش
بلند عمارتوں کے خلاف محکمہ جاتی دعووں کی قلعی کھل گئی ، انہدامی کارروائیوں سے اجتناب
سندھ بلڈنگ ناظم آباد میں ناجائز تعمیرات کے غیر قانونی دھندے جاری ڈائریکٹر وسطی سید ضیا کی کرپشن کے چرچے عام رہائشی پلاٹ نمبر 10/3 ناظم آباد نمبر 1 فردوس کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی اوپل ایکسیلینسی نامی پراجیکٹ کی تیاری حفاظتی پیکج میں جاری جرآت سروے ٹیم کی موقف لینے کی کوشش ناکام ۔ گزشتہ دنوں ڈائریکٹر وسطی تعینات ہونے والے سید ضیا کے چرچے عام ہیں موصوف نے دھواں دھار انہدامی کاروائیوں میں درجنوں خلاف ضابطہ بننے والی عمارتوں کو منہدم کیا اور ساتھ ہی ساتھ انہدام سے محفوظ رکھنے کا حفاظتی پیکج بھی متعارف کروایا جسے حاصل کرنے والی بلند عمارتوں کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی ضمانت دی گئی ایسی بلند عمارتیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر بھی کئی سوالات اٹھا رہی ہیں جرآت سروے ٹیم کی حاصل کردہ زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 1 فردوس کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 10/3 پر اوپل ایکسیلینسی نامی کمرشل پراجیکٹ کی تیاری کی جارہی ہے جاری تعمیرات کو انہدام سے محفوظ رکھنے کی ضمانت دی گئی ہے جاری خلاف ضابطہ تعمیرات پر جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔