غیر رجسٹرڈ افراد کے گرد گھیرا تنگ، بینک اکاؤنٹ چلانے پر پابندی، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
حکومت نے مالیاتی بل کے تحت ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہ ہونے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے پر پابندی اور بجلی و گیس کے کنکشنز کاٹنے کا فیصلہ کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اس کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعرات کو سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے تحت غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص بینک اکاؤنٹ نہیں چلا سکے گا اور ایسے شخص کو بینک اکاؤنٹ کی بندش کیلئے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاؤنٹ رجسٹرڈ ہونے کے 2 دن میں دوبارہ فعال کر دیا جائے گا، نان رجسٹرڈ ٹئیر ون ریٹیلرز کا بجلی اور گیس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ صنعتی یونٹس ہیں جن میں سے صرف 30 سے 35 ہزار رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 500 سے 600 ارب روپے کی تو صرف بجلی چوری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، پاکستان میں جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں وہ آمدن کو کم ظاہر کرتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ شخص سیلز ٹیکس ادا نہیں کررہا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ انکم ٹیکس دینے والے کاروبار سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے اہل ہیں ان کی انکم کو دیکھا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیلز، سپلائی اور کاروبار کے حجم کے اندازے سے رجسٹر نہ ہونے والے فرد کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اجلاس کے دوران ممبر کمیٹی جاوید حنیف نے ایف بی آر کی تجاویز 14 اے سی اور 14 اے سی کی حمایت کی تاہم چیئرمین کمیٹی نے جواب دیا کہ یہ نہ ہو کہ قانون بنایا جائے اور گلے میں کسی اور کے پھندہ ڈالا جائے۔
راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں وہ ریٹرن فائل نہیں کرتے سیلز ٹیکس میں ایک تہائی مینو فیکچررز بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں، جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں وہ انڈر فائلنگ کرتے ہیں۔
رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ سزائیں مزید سخت کرنے کے بجائے مراعات دی جائیں، قانون میں سزائیں موجود ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے سزائیں بڑھانے سے بہتر ہے ٹیکس دہندہ کو مراعات دیں، ٹیکس نیٹ بھی بڑھے گا لوگ رجسٹر ہوں گے ٹیکس ریٹ کو کم کریں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ تھریش ہولڈ اور پراسس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز اب نہیں دی جائیں گی ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹیز کا دور گزر چکا ہے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ لوگوں کا بزنس ماڈل سیلز ٹیکس چوری پر بنا ہوا ہے، قائمہ کمیٹی کی جانب سے غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص کا بینک اکاؤنٹ بند کرنے کیلئے سیف گارڈ شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمیں بینک اکاؤنٹ عارضی طور پر غیر فعال کرنے کی اجازت دی جائے، بینک اکاؤنٹ مستقل بند کرنے کیلئے معاملہ ایک کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور اس حوالے سے ہم کچھ سیف گارڈز شامل کرکے دوبارہ مسودہ لائیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) میں غیر رجسٹرڈ (نان فائلر) کاروباری شخص کا بینک اکاؤنٹ بند کرنے کیلئے سیف گارڈ شامل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی بینک اکاؤنٹ نے بتایا کہ سیلز ٹیکس ٹیکس نیٹ کرنے کی جائے گا
پڑھیں:
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں اور ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے ، ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھاکرنا ہے، ریونیو کےلیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہواہے، ٹیکس ریٹرن فائلرزکی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے جب کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ،ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے۔
راشد لنگڑیال نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟ وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم