بی وائی سی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے وکلاء سے مشاورت جاری ہے، ضیاء لانگو
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں سابق وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد میں سے کوئی شخص میرے سامنے پیش نہیں ہوا۔ بی وائی سی کا الزام بے بنیاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے عائد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے، ورنہ قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔ اپنے جاری بیان میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بغیر تحقیق کے جھوٹ اور من گھڑت الزامات عائد کئے۔ اس وقت نہ میں وزیر داخلہ ہوں اور نہ ہی میرے پاس کسی کو فورتھ شیڈول سے نکالنے کا اختیار ہے۔ اس بابت بی وائی سی کا بیان جھوٹ اور من گھڑت ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل افراد میں سے کوئی شخص میرے سامنے پیش نہیں ہوا۔
ضیاء لانگو نے کہا کہ بی وائی سی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو بلوچ عوام کے سامنے لائے، ورنہ قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔ اس حوالے سے وکلاء سے مشاورت جاری ہے۔ بی وائی سی نے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لے کر بلوچ قوم کو ورغلانے کی نہ صرف کوشش کی ہے، بلکہ بیرونی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیشہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لیتی آرہی ہے۔ ہمیشہ سے ان کا وطیرہ رہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمانی سیاست کرنے والوں کو بدنام کیا جائے۔ ہم پارلیمانی سیاست اورعوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ بی وائی سی
پڑھیں:
عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، لیاقت بلوچ
مںصورہ لاہور میں پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور پنجاب کے درمیان جو نفرتیں پھیلائی گئی اس سے بیت نقصان ہوا، اس لانگ مارچ نے تعصب کی دیوار کو گرا دیا ہے، اس لانگ مارچ کے باعث پنجاب اور بلوچستان کی عوام کے درمیان نفرتوں کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈائیلاگ سے گاڑیوں سے باہر نکال کر قتل عام اور بلوچستان اور پنجاب میں میں نفرت ختم ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’حق دو بلوچستان لانگ مارچ‘‘ کامیاب رہا، لانگ مارچ کے تمام شرکاء پُرعزم رہے اور ہمت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور جماعت اسلامی کی قیادت کو اس کامیاب جدوجہد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس لانگ مارچ میں کسی کا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا، یہ صرف اور صرف بلوچستان کے عوام کے دکھ اور درد کو حکومتی بااختیار افراد تک پہنچانا تھا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس لانگ مارچ سے حاصل ہونیوالے اہداف میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی گئی ہے، یہ لانگ مارچ کسی کے اشارے، کسی بیرونی ہاتھ کے اشارے پر نہیں، کسی کے مفاد کیلئے نہیں کیا گیا، یہ لانگ مارچ اس لئے کیا گیا تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ بلوچستان کے لوگ پُرامن اور قانون پسند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب کے درمیان جو نفرتیں پھیلائی گئی اس سے بیت نقصان ہوا، اس لانگ مارچ نے تعصب کی دیوار کو گرا دیا ہے، اس لانگ مارچ کے باعث پنجاب اور بلوچستان کی عوام کے درمیان نفرتوں کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈائیلاگ سے گاڑیوں سے باہر نکال کر قتل عام اور بلوچستان اور پنجاب میں میں نفرت ختم ہوئی ہے، نوجوانوں کیساتھ خواتین لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کررہی ہیں، بلوچستان کو حق دو مارچ کا مقصد بحرانوں و پریشانیوں سے نجات دلانے کیلئے قوت بن کر کردار ادا کرنا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر طاقت و قوت سے لوگوں کو راستوں سے ہٹاؤ گے تو آزاد قوم کیلئے مشکلات کا باعث ہوگا، پاکستان کے عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام آئین و جمہوری نظام کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم نے بلوچستان کو حق دو مارچ میں آٹھ مطالبات حکومت کے سامنے رکھے، ہماری گرفتاریاں ہوئیں لیکن کوئی اشتعال میں نہیں آیا، منصورہ کو حصار میں لے لیا گیا، چاروں اطراف راستے بند کر دیئے گئے، ہمارے پاس آپشن تھا پورے لاہور کو کال دیں، اس موقع پر ادلے کا بدلہ آسان کام تھا، گرفتاریوں اور آنسو گیس یا ویگنیں بھرنا آسان کام نہ تھا، یہ ایونٹ بن سکتا تھا تو ہمیں پھر دیوار سے لگا دیا جاتا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کی جانب سے سینئر وزیر وزراء کے مذاکرات ہوئے طلال چوہدری سے بھی ملاقاتیں ہوئیں اور پھر معاہدہ ہوا، کاررواں لاہور پریس کلب پہنچا اور وفاقی حکومت کی کمیٹی نوٹیفائی ہوگئی، کمیٹی کیساتھ مذاکرات ہوئے تو معاملہ حل ہوگیا۔