ایران نے پاکستان سے دفاعی امداد یا پناہ گزینوں کی میزبانی کی کوئی درخواست نہیں کی، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کاکہناہے کہ ایران کی جانب سے پاکستان سے کسی قسم کی دفاعی امداد یا مہاجرین کو پناہ دینے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، ایران میں موجود 3000 سے زائد پاکستانیوں کو واپس وطن پہنچا دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف دو ٹوک اور اصولی ہے،پاکستان ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اور ایران کے حق خودمختاری و علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا عالمی قوانین، آئی اے ای اے سیف گارڈز اور اقوام متحدہ چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے،ہم اسرائیل کے پاگل پن کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ایران کی بھرپور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ چارٹر کے تحت ایران کو اپنی خودمختاری کے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ خطے میں کسی بھی نئی جنگ کو روکنے کے لیے اقوام عالم کو فوری طور پر مداخلت کرنا ہوگی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات میں ہونے والے تبادلہ خیال کو سفارتی لحاظ سے اہم اور خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے،صدر ٹرمپ کے کرٹیسی پر مبنی جملے مثبت انداز میں لیے جانے چاہئیں۔
اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے لداخ میں نئی ریگولیشنز کے نفاذ کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جسے پاکستان مسترد کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت ان غیر قانونی اقدامات کو فوری واپس لے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کے خلاف کسی بھی بامقصد مذاکراتی حل کی حمایت کرتا ہے لیکن اسرائیلی حملے کسی صورت ناقابل قبول ہیں،امن کے لیے عالمی برادری کو فوری، ٹھوس اور غیرجانبدار کردار ادا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کرتا ہے کہا کہ
پڑھیں:
اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
دراصل ایران کیخلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کیجانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اسلئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے اسرائیلی چینل 12 کو ایک انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس مہینے کے آخر تک ایران پر پابندیاں دوبارہ بحال ہو جائیں گی؟، تو انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، میرے خیال میں ایسا ہی ہو گا۔ قبل ازیں آکسیوس کے ایک صحافی نے اطلاع دی کہ "اسنیپ بیک" نامی طریقہ کار سے متعلق ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، جو ایران پر دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں نافذ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مسودہ آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا جائے گا اور کل اس پر ووٹنگ ہو گی۔
واضح رہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے 30 دن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ یورپی ممالک کے اس اقدام کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت جو پابندیاں لاگو ہونی ہیں ان میں ایران پر کوئی بینکنگ یا تیل کی پابندیاں شامل نہیں۔ دراصل ایران کے خلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کی جانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔