ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، امریکی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
فی الحال حتمی حکم نہیں دیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں، رپورٹ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا۔ امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا کہ ٹرمپ نے سینئر مشیروں کو بتایا کہ انہوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن فی الحال حتمی حکم نہیں دیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم جوہری تنصیب فردو امریکی حملے کا ممکنہ ہدف ہے، جو ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور عسکری ماہرین کے مطابق صرف انتہائی طاقتور بم سے ہی نشانہ بنائی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔