Express News:
2025-09-19@12:04:27 GMT

پاک امریکا تعلقات میں نئی پیش رفت

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، پاک فوج کے سربراہ نے دوران ملاقات امریکی صدر کو پاک بھارت جنگ کے حوالے سے آگاہ کیا جب کہ پاک، امریکا تعلقات، ایران اسرائیل جنگ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل کو جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ پاکستان اور بھارت سے دونوں سے تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے۔

 پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ ہے، اس ملاقات کے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے پسِ پردہ عوامل اور آیندہ ممکنہ نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک بڑے اسٹرٹیجک بیانیے کا پیش خیمہ ہے جس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی، سفارتی تعلقات اور خطے کی جغرافیائی سیاست کے کئی پہلو شامل ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں اور ڈرون حملے شامل تھے، امریکا کا ثالثی کردار ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اس بحران کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کرنا غیر معمولی بات تھی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو بھی سراہنا اور امن کے لیے اس کی کوششوں کو سراہنا ایک متوازن سفارتی پیغام تھا، یہ بھی پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت کو امریکا ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ یہی عنصر اس ملاقات کو زیادہ اہم اور اثر انگیز بناتا ہے۔

اس ملاقات کے اقتصادی پہلو بھی انتہائی اہم ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام اس بات کا مظہر ہے کہ پاک فوج پاکستان کی اقتصادی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت سے معدنیات، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کھل رہے ہیں۔ خاص طور پر کرپٹو منصوبے   پاکستان کے لیے ایک نئی راہ ہموارکر سکتے ہیں، اگر ان منصوبوں میں شفافیت اور قانونی تقاضے پورے کیے گئے تو یہ پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم ملک بنا سکتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی میں امریکی حمایت اور ٹیکنالوجی کا اشتراک پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔ خاص طور پر افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور داعش خراسان جیسی تنظیموں کے پھیلاؤ کے تناظر میں امریکا کے ساتھ انٹیلیجنس اشتراک بہت اہمیت رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اس ملاقات پر تحفظات کا اظہار بھی متوقع ہے۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو امریکی پالیسی میں حاشیے پر رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور امریکا کے پاکستان سے براہِ راست فوجی سطح پر رابطے بھارت کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔

 پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اقتصادی اصلاحات کو تیز کرنا چاہیے، اگر امریکا کے ساتھ تعلقات معاشی ترقی، روزگار، تعلیم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے شعبوں میں فائدہ دے سکتے ہیں تو ان کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ملاقات پاکستان کو بین الاقوامی منظر نامے پر دوبارہ نمایاں کررہی ہے۔

یہ ایک موقع ہے کہ پاکستان خود کو ایک فعال، متوازن اور ذمے دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرے۔ پاکستان کے لیے اب وقت ہے کہ وہ ان بین الاقوامی رابطوں کو قومی ترقی، خارجہ پالیسی کی بحالی اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے استعمال کرے۔ اگر ہم نے ہوشیاری، دور اندیشی اور قومی اتفاق رائے کے ساتھ قدم اٹھائے تو یہ ملاقات ہماری تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل پاکستان کی پاکستان کو اس ملاقات امریکا کے کے درمیان سکتے ہیں کے ساتھ ایک اہم کہ پاک کے لیے

پڑھیں:

روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی

یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دباؤ میں لایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ برسلز اس وقت بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کے خلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

اس دوران روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فون پر رابطہ کیا اور اپنے تعلقات کو "انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ" قرار دیا۔ مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے، مشاہد حسین
  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاک ،سعودی عرب دفاعی معاہدہ دوطرفہ تعلقات میں اہم سنگ میل ہے،نوازشریف
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
  • وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے قصر الیمامہ میں ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
  • شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال