Express News:
2025-06-20@02:49:51 GMT

پاک امریکا تعلقات میں نئی پیش رفت

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، پاک فوج کے سربراہ نے دوران ملاقات امریکی صدر کو پاک بھارت جنگ کے حوالے سے آگاہ کیا جب کہ پاک، امریکا تعلقات، ایران اسرائیل جنگ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل کو جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ پاکستان اور بھارت سے دونوں سے تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے۔

 پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ ہے، اس ملاقات کے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے پسِ پردہ عوامل اور آیندہ ممکنہ نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک بڑے اسٹرٹیجک بیانیے کا پیش خیمہ ہے جس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی، سفارتی تعلقات اور خطے کی جغرافیائی سیاست کے کئی پہلو شامل ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں اور ڈرون حملے شامل تھے، امریکا کا ثالثی کردار ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اس بحران کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کرنا غیر معمولی بات تھی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو بھی سراہنا اور امن کے لیے اس کی کوششوں کو سراہنا ایک متوازن سفارتی پیغام تھا، یہ بھی پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت کو امریکا ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ یہی عنصر اس ملاقات کو زیادہ اہم اور اثر انگیز بناتا ہے۔

اس ملاقات کے اقتصادی پہلو بھی انتہائی اہم ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام اس بات کا مظہر ہے کہ پاک فوج پاکستان کی اقتصادی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت سے معدنیات، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کھل رہے ہیں۔ خاص طور پر کرپٹو منصوبے   پاکستان کے لیے ایک نئی راہ ہموارکر سکتے ہیں، اگر ان منصوبوں میں شفافیت اور قانونی تقاضے پورے کیے گئے تو یہ پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم ملک بنا سکتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی میں امریکی حمایت اور ٹیکنالوجی کا اشتراک پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔ خاص طور پر افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور داعش خراسان جیسی تنظیموں کے پھیلاؤ کے تناظر میں امریکا کے ساتھ انٹیلیجنس اشتراک بہت اہمیت رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اس ملاقات پر تحفظات کا اظہار بھی متوقع ہے۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو امریکی پالیسی میں حاشیے پر رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور امریکا کے پاکستان سے براہِ راست فوجی سطح پر رابطے بھارت کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔

 پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اقتصادی اصلاحات کو تیز کرنا چاہیے، اگر امریکا کے ساتھ تعلقات معاشی ترقی، روزگار، تعلیم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے شعبوں میں فائدہ دے سکتے ہیں تو ان کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ملاقات پاکستان کو بین الاقوامی منظر نامے پر دوبارہ نمایاں کررہی ہے۔

یہ ایک موقع ہے کہ پاکستان خود کو ایک فعال، متوازن اور ذمے دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرے۔ پاکستان کے لیے اب وقت ہے کہ وہ ان بین الاقوامی رابطوں کو قومی ترقی، خارجہ پالیسی کی بحالی اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے استعمال کرے۔ اگر ہم نے ہوشیاری، دور اندیشی اور قومی اتفاق رائے کے ساتھ قدم اٹھائے تو یہ ملاقات ہماری تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل پاکستان کی پاکستان کو اس ملاقات امریکا کے کے درمیان سکتے ہیں کے ساتھ ایک اہم کہ پاک کے لیے

پڑھیں:

بھارت اور افغانستان سے سوشل اکاؤنٹس کا پاک-ایران تعلقات کے خلاف پروپیگنڈا بے نقاب

اسلام آباد:

بھارت اور افغانستان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات خراب کرنے کے لیے پروپیگنڈا مہم بے نقاب ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیلی میل کا مسلم دنیا کے خلاف مغربی عوام میں پاکستان کو ایسے پیش کیا جا رہا ہے پاکستان ایران کو اس کے جوہری ہتھیاروں سے محروم کرنا چاہتا ہے اور اس پروپیگنڈے کو بھارت اور افغانستان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پھیلا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران کے تعلقات کو خراب کرنے کے لیے جھوٹے بیانیے پھیلائے جا رہے ہیں،  جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

مذکورہ اکاؤنٹس کے ذریعے ایک اور جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ پاکستان ایران کو اسرائیل کی طرح ایٹمی ہتھیاروں سے غیر مسلح کرنا چاہتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار اس کے لیے کوئی خطرہ ہیں۔

یہ جھوٹ صرف ایران اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے پھیلایا جا رہا ہے اور جعلی اکاؤنٹس خاص طور پر افغانستان اور بھارت سے اس پروپیگنڈے کو منظم طریقے سے بڑھاوا دے رہے ہیں۔

اسی طرح مغربی میڈیا، جیسے ڈیلی میل، نے پاکستان پر اسرائیل پر ایٹمی حملہ کرنے کا جھوٹا الزام لگایا ہے، یہ جھوٹ پاکستان کو ایک غیر ذمہ دار ایٹمی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ہے۔

بے بنیاد پروپیگنڈے میں جھوٹا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ خفیہ رابطے میں ہے جو سراسر غلط ہے اور پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کی ہے۔

ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط اور دوستانہ ہیں اور باہمی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ممالک نے سرحدی سیکیورٹی، تجارت اور انسداد دہشت گردی میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔

 پاکستان اور ایران کی سرحد کھلی ہے اور تجارتی اور سفری روابط معمول کے مطابق جاری ہیں، یہ جھوٹے بیانیے مسلم دنیا میں اتحاد کو توڑنے اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

اسی طرح بتایا گیا کہ نفسیاتی جنگ کا مقابلہ صرف سچائی پھیلانے اور مسلم اتحاد کو مضبوط رکھنے سے ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک امریکا بڑھتے تعلقات اور فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے ملاقات پر بھارت نے جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردیں
  • فیلڈ مارشل ، ٹرمپ ملاقات پاک امریکا تعلقات میں اہم سنگ میل ہے، خواجہ آصف
  • امریکی صدر اور فیلڈ مارشل کی ملاقات پاک امریکا تعلقات کی 78 سالہ تاریخ کا اہم ترین موڑ ہے: خواجہ آصف
  • امریکی صدر اور فیلڈ مارشل کی ملاقات پاک امریکا تعلقات کی 78 سالہ تاریخ کا اہم ترین موڑ ہے، خواجہ آصف
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکا تعلقات میں ’سنگ میل ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکا تعلقات میں مثبت پیشرفت ہے: بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو نے فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے ملاقات کو پاک امریکا تعلقات میں مثبت پیشرفت قرار دے دیا
  • فیلڈ مارشل اور ٹرمپ کی ملاقات سے پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، بلاول بھٹو
  • بھارت اور افغانستان سے سوشل اکاؤنٹس کا پاک-ایران تعلقات کے خلاف پروپیگنڈا بے نقاب