data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(نمائندہ جسارت) مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان نے زرعی شعبے کی بدحالی اوروفاقی و صوبائی حکومتوں کی کسان اور مزدورکش پالیسیوں پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے شعبوں کی بحالی کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔مجلس شوریٰ کی متفقہ قراردادوں میں کہا گیا ہے زرعی شعبے کی ترقی محض 0.

5فیصد رہ گئی ہے جو کہ گزشتہ سال 6.4فیصد تھی۔ کپاس کی پیداوار میں 30.7فیصد کمی ہوئی۔ گندم کی پیداوار 31.8ملین ٹن سے 28.9ملین ٹن،مکئی کی پیداوار 97.4لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4لاکھ اور گنے کی پیداوار 87.6ملین ٹن سے 842ملین پر آگئی ہے جس سے خوراک کی سلامتی شدید خطرے میں ہے۔جب تک کسان خوشحال نہیں ہوگا ملک خوشحال نہیں ہوگا۔ ہماری رائے یہ ہے کہ زراعت کے شعبے سے وصول کرنے والا ٹیکس کااگر10فیصد زراعت کے شعبے پر لگا دیاجائے تو پاکستان کی زراعت میں انقلاب آسکتا ہے۔ بجٹ میں ڈیزل،پیٹرول، کھاد کی قیمتیں کم نہ ہوئیں۔ کسان ڈوب رہاہے، بظاہرپی ٹی آئی اور پی پی دونوں بجٹ کے خلاف ہیں،اکیلی ن لیگ بجٹ پاس نہیں کراسکتی۔ اُمید ہے دونوں جماعتیں بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کی دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کے تقریباً 83 فیصد مزدور غیر رسمی شعبے میں کام کرتے ہیں، انہیں کوئی قانونی تحفظ، معاہدہ، سماجی تحفظ، یا اجرت کی ضمانت حاصل نہیں۔ای او بی آئی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور سوشل سیکورٹی مزدور آبادی کے صرف 10 فیصد کے لیے ہیں،عملاً رجسٹریشن 3 فیصد تک ہے۔لاکھوں مزدور تعلیم، علاج، رہائش، اور سماجی تحفظ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔پلیٹ فارم مزدور، گھریلو ملازمین، کھیت مزدور،منڈی بازاراور آزاد پیشہ ور (فری لانسرز) جیسے نئے کاموں کے عامل مزدور لیبر وسماجی تحفظ قوانین کے حقوق سے محروم ہیں۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں تمام مزدوروں،خواہ رسمی ہوں یا غیر رسمی،کو لیبرقوانین کے تحت قانونی تحفظ فراہم کریں، اور ان کے حقوق کی حفاظت یقینی بنائیں۔نادرا کے تعاون سے ایک قومی ڈیجیٹل مزدور رجسٹری اور مفت موبائل درخواست (ایپلیکیشن) بنائی جائے جس میں ہر مزدورخود کو رجسٹر کر سکے،منفرد مزدور شناختی نمبر حاصل کرے اورسماجی تحفظ، ای او بی آئی،صحت، بیمہ اور دیگر سہولیات سے فائدہ اٹھا سکے، اپنی مہارت، مقام، آمدنی اور کام کی نوعیت درج کرسکے۔ حکومت کم از کم اجرت کے اطلاق کے لیے مؤثر ڈیجیٹل نظام بنائے، ہر مزدور کی تنخواہ بینک یا موبائل اکاؤنٹ میں منتقل ہو،معائنہ انسپکشن کا عمل شفاف، خود کار اور غیر جانبدار ہو۔ اُجرتوں کا ہر سال باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام میں تبدیل کیا جائے۔غیر رسمی شعبے سے وابستہ مزدوروں کے لیے خصوصی پالیسیاں اور پروگرام تشکیل دیے جائیں۔بچوں سے مشقت کے مکمل خاتمے کے لیے والدین کو متبادل آمدنی کے ذرائع فراہم کیے جائیں۔بچوں کو مفت تعلیم، وظائف اور اسکول میں داخلے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے۔مزدوروں کے لیے رہائش، علاج، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور بیمہ،مفت صحت کارڈ،پیشہ ورانہ تربیتی مراکز،آن لائن مشاورت اور شکایت کا نظام بنایا جائے۔حکومت پاکستان عالمی ادارہ محنت کے بنیادی کنونشنز معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

‘حق دو بلوچستان’ تحریک: حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان

حکومت پاکستان اور جماعت اسلامی کے درمیان ‘حق دو بلوچستان’ تحریک کے حوالے سے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے بعد جماعت اسلامی نے لاہور پریس کلب کے سامنے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان نے اعلان کیا کہ حکومت نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا ہے، جماعت اسلامی اب اپنا دھرنا ختم کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سرحد کی بندش اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر مولانا ہدایت الرحمان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن سیاسی کارکن ہیں، ہمارا مقصد صرف بلوچستان کے عوام کے آئینی حقوق کا تحفظ ہے۔ جماعت اسلامی کا لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف نہیں جائے گا۔

اس موقع پر رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے بلوچستان سے متعلق 8 مطالبات پیش کیے ہیں، جنہیں سنجیدگی سے سنا گیا ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی، صوبائی اور سیکیورٹی اداروں پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب حکومت کے لانگ مارچ کے شرکا سے مذاکرات میں کیا طے پایا؟

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی، پاکستان کی ترقی ہے۔ امن و امان کی بحالی کے بغیر کوئی ترقی ممکن نہیں۔ ہم دشمن عناصر اور فتنۂ ہندوستان کے خلاف متحد ہیں۔ معصوم شہریوں پر حملے کسی صورت قابل قبول نہیں۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں وزیرِ مملکت داخلہ نے بھی اہم کردار ادا کیا، بات چیت کے بعد حکومت نے کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے، اور جلد اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حق دو بلوچستان تحریک رانا ثنا اللہ مولانا ہدایت الرحمان

متعلقہ مضامین

  • خیبر پی کے میں تعلیمی بجٹ 363 ارب، 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر: حافظ نعیم
  • تعلیم کو محور اور امن کی ذمہ دار حکومت بنانا چاہتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • امریکہ کیساتھ تیل نکالنے کا معاہدہ پاکستان کو مکمل طور پر امریکہ کی غلامی میں دینے کا معاہدہ ہے، پروفیسر ابراہیم
  • حکومت سے معاہدہ، جماعت اسلامی کا بلوچستان لانگ مارچ، دھرنا ختم
  • ہماری کسی سے لڑائی نہیں، ملک آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، محمود اچکزئی
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • ‘حق دو بلوچستان’ تحریک: حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان
  • حق دو بلوچستان مارچ، حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا
  • یورپی یونین میں روایتی پاسپورٹ اسٹیمپنگ کا خاتمہ، نئے بایومیٹرک سسٹم کا آغاز