سینیٹر مشاہد حسین سید نے نجی ٹیلیویژن پر ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 5 نومبر 2024 کو ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے فورا بعد 10-11 نومبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان سیاسی قیدی ہیں انہیں رہا کیا جائے، ن لیگی سینیٹر مشاہد حسین سید

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 20 یا 21 نومبر کو ان کی رہائی کی بات ہوگئی تھی، مگر ان کے نادان دستوں نے 26 نومبر کو دھرنے کا اعلان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی ان کے نادان دوستوں کی وجہ سے نہیں ہوسکی، ورنہ وہ نومبر میں آزاد ہوتے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ بات میں آن ریکارڈ کہہ رہا ہوں، آپ ان کے سورسز سے چیک بھی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک موقع تھا، اور سیاست میں تو درست انتخاب ہی اہم ہوتا ہے، ان کے پاس ایک ونڈو تھی، جو کھلی تھی، جس کی راستے عمران خان باہر آسکتے تھے۔ مگر ان کے دوستوں نے کہا کہ ہم اسٹریٹ پاور کا مظاہرہ کریں گے، انقلاب لے آئیں گے، تو رزلٹ پھر آپ کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ صرف اورصرف نوازشریف کا تھا: مشاہد حسین

اس سوال کے جواب میں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد عمران خان کی رہائی کا امکان کس قدر ہے، مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں تو یہ ہوا ہے کہ وہ تمام عناصر جنہوں نے فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف پروپیگنڈا کیا ہے، اور یہ ایک افسوسناک بات ہے۔

انہوں نے کہا فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف کیمپین قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا اس موقع پر نادان دوست کے زیادہ خطرناک ہونے کی مثال صادق آتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مشاہد حسین سید ان کی رہائی

پڑھیں:

اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔

غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • طور خم بارڈر افغان شہریوں کی واپسی کیلئے آج سے کھول دیا جائے گا