عمران خان کی رہائی کی راہ میں کون رکاوٹ بنا، مشاہد حسین سید نے بھید کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
سینیٹر مشاہد حسین سید نے نجی ٹیلیویژن پر ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 5 نومبر 2024 کو ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے فورا بعد 10-11 نومبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان سیاسی قیدی ہیں انہیں رہا کیا جائے، ن لیگی سینیٹر مشاہد حسین سید
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 20 یا 21 نومبر کو ان کی رہائی کی بات ہوگئی تھی، مگر ان کے نادان دستوں نے 26 نومبر کو دھرنے کا اعلان کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی ان کے نادان دوستوں کی وجہ سے نہیں ہوسکی، ورنہ وہ نومبر میں آزاد ہوتے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ بات میں آن ریکارڈ کہہ رہا ہوں، آپ ان کے سورسز سے چیک بھی کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک موقع تھا، اور سیاست میں تو درست انتخاب ہی اہم ہوتا ہے، ان کے پاس ایک ونڈو تھی، جو کھلی تھی، جس کی راستے عمران خان باہر آسکتے تھے۔ مگر ان کے دوستوں نے کہا کہ ہم اسٹریٹ پاور کا مظاہرہ کریں گے، انقلاب لے آئیں گے، تو رزلٹ پھر آپ کے سامنے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ صرف اورصرف نوازشریف کا تھا: مشاہد حسین
اس سوال کے جواب میں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد عمران خان کی رہائی کا امکان کس قدر ہے، مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں تو یہ ہوا ہے کہ وہ تمام عناصر جنہوں نے فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف پروپیگنڈا کیا ہے، اور یہ ایک افسوسناک بات ہے۔
انہوں نے کہا فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف کیمپین قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا اس موقع پر نادان دوست کے زیادہ خطرناک ہونے کی مثال صادق آتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مشاہد حسین سید ان کی رہائی
پڑھیں:
اسرائیل میں کسی بھی ہدف پر حملہ کریں گے، ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں، ایرانی فوج
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ اسرائیل پر مزید حملے کیے جائیں گے، کیوں کہ صہیونی حکومت ایک ہفتے سے ایران کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کے مطابق جمعرات کو پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے اڈے کے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ ’اللہ کے فضل سے ہم مسلسل صہیونی قابض حکومت کے کسی بھی ہدف پر حملہ کریں گے، اور ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہے‘۔
جنرل موسوی نے ایران کے اڈے پر موجود افواج کے بلند حوصلے اور مکمل تیاری کو سراہا۔
انہوں نے پچھلے چند دن کے دوران اسرائیلی اہداف پر کی گئی پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کی مؤثر اور درست حملہ آور کارروائیوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جو اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کے جواب میں کی گئیں۔
بدھ کی رات، پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی مسلح افواج نے اسرائیلی اہداف پر ایک نئے قسم کے طاقتور میزائل داغے ہیں، بیان کے مطابق یہ میزائل ’سجیل‘ قسم کے تھے، جو دو مرحلوں پر مشتمل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور انتہائی وزنی ہتھیار ہیں۔
اسرائیل نے 13 جون کی رات بغیر کسی اشتعال انگیزی کے ایران پر حملہ کر دیا تھا، جس میں تہران میں رہائشی عمارتیں بھی نشانہ بنائی گئیں، ان حملوں میں اعلیٰ ایرانی فوجی افسران کو ٹارگٹڈ اسٹرائیکس میں شہید کر دیا گیا، جب کہ کئی عام شہری بھی اپنی رہائش گاہوں پر ہونے والے حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اُسی دن نئے فوجی کمانڈرز کا تقرر کیا اور کہا کہ ’اب اسرائیل کے لیے زندگی تاریک ہو جائے گی‘، اس کے کچھ ہی دیر بعد، ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کے اندر جوابی کارروائیاں شروع کر دیں، جن میں تل ابیب اور حیفہ سمیت دیگر اہداف پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کی گئی۔
منگل کو میجر جنرل موسوی نے کہا تھا کہ مسلح افواج جلد ہی ’دفاعی حملوں سے سزا دینے والے حملوں کی طرف منتقل ہو جائیں گی‘۔