Jasarat News:
2025-08-14@05:18:43 GMT

بجٹ پرکاروباری برادری کے تحفظات دورکئے جائیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

بجٹ پرکاروباری برادری کے تحفظات دورکئے جائیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کاروباری برادری کوبجٹ پرتحفظات ہیں جنھیں دورکیا جائے۔ تاجررہنما بجٹ کوغیرمتوازن، کاروبار دشمن اورترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے رہے ہیں جس کا نوٹس لیا جائے۔ مختلف تجارتی تنظیموں، ماہرین اورصنعتکاروں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں پیداواری لاگت کم کرنے، برآمدات بڑھانے اورسرمایہ کاری کوفروغ دینے کے لیے مؤثراقدامات نہیں کیے گئے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ بجٹ میں براہ راست ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کی بجائے پہلے سے ٹیکس دینے والوں پرمزید 2500 ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، جب کہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے صنعتی لاگت میں اضافہ ہوگا۔ ان کوخدشہ ہے کہ سولرپینلز، آن لائن کاروبار پر ٹیکسزسے کاروباری سرگرمیاں متاثرہوں گی۔ اس کے علاوہ سپرٹیکس اوردیگرفکسڈ لیوی کی پالیسی نیغیر یقینی صورتحال کومزید بڑھا دیا ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کے بعد بجٹ پرنظرثانی کرے تاکہ معیشت کوپائیدار بنیادوں پربحال کیا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے 14300 ارب روپے کے ٹیکسوں کی وصولی اور حالیہ 412 ارب ڈالر کی ملکی اکانومی کو 600 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے ایک متوازن اور موثر ویڑن کو اپنانا ہوگا 500 ارب روپے کی ٹیکس انفورسمنٹ کے لیے 600 ارب ڈالر کی ایکانومی کو قربان کرنا عقلمندی نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ بار کا سپریم کورٹ رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار

سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ رولز ترامیم  اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ 1980 رولز میں ترامیم سپریم کورٹ بار سے مشاورت کے بغیر کی گئیں۔

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں روف عطا کی جانب سے کورٹ فیسوں میں اضافے کو انصاف کے اصولوں کے منافی قرار دیدیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق کورٹ فیسوں میں کیا جانے والا اضافہ قابل برداشت فراہمی انصاف کے اصول کے بر خلاف ہے۔

سپریم کورٹ فراہمی انصاف کا آخری فورم ہے، سپریم کورٹ کا کردار مالی رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے غریب شہریوں کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فیسوں میں اضافہ سے مقدمات کے اخراجات بڑھیں گے،آئین سستا تیز تر اور بغیر رکاوٹ فراہمی انصاف کی گارنٹی کرتا ہے، سپریم کورٹ کو فراہمی انصاف پر توجہ دینا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ایمل ولی کی فضل الرحمان سے ملاقات، باجوڑ آپریشن پر اظہار تحفظات 
  • سپریم کورٹ بار کا سپریم کورٹ رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار
  • پنجاب کے چھ اضلاع میں 20 روپے کرایے پر ایئرکنڈیشنڈ الیکٹرک بسیں چلیں گی
  • کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
  •  لگژری گاڑیوں پر کم ٹیکس ، ایف بی آر کا مؤقف سامنے آگیا
  • حکومت کسانوں پر ٹیکس ختم، فصلوں کی منصفانہ قیمت مقرر کرے،خالد حسین باٹھ
  • فلم قلی کیلئے رجنی کانت نے کتنا معاوضہ لیا؟ جان کر دنگ رہ جائیں گے
  • کاروباری برادری  کا قومی سمت پر اعتماد 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • وزیراعظم کا گیلپ سروے بزنس کانفیڈینس انڈیکس رپورٹ پر اظہار اطمینان
  • ایف بی آر کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لئے بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے ‘ خادم حسین