ملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
ملائیشیا نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہارکردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
کولالمپور(آئی پی ایس )ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے پیش کیا گیا امن منصوبہ مکمل نہیں، منصوبے کے بہت سے پہلوں سے متفق نہیں ہیں لیکن ہماری موجودہ ترجیح فلسطینی عوام کی جان بچانا ہے۔
انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ عرب اور اسلامی ممالک کے اس منصوبے کی حمایت کا مطلب منصوبیکی ہر چیز سے اتفاق نہیں، یہ ایک اجتماعی اقدام ہے تاکہ خونریزی اور بے دخلی کو روکا جاسکے اور فلسطینیوں کو غزہ واپس جانیکا موقع فراہم کیا جاسکے۔الجزیرہ کے مطابق حماس نے صدر ٹرمپ کے منصوبے پر ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا ہے۔حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنیکے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟ وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی اسحاق ڈار کا سعودی اور مصری وزرائے خارجہ سے رابطہ، امن معاہدے پر گفتگو آزاد کشمیر میں زندگی معمول پر آگئی، موبائل سروس بحال، بازار کھل گئے اٹلی؛ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف 20 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک /رملہ اللہ/دوحا/غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا۔ امریکی مندوب نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کیے، غزہ کے استحکام کے لیے قرارداد اہم ہے، آج (پیر کو) تاریخی اور تعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات شامل ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہے۔پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے سے غزہ میں امن کی اْمید سامنے آئی ہے، مذاکرات میں پاکستان نے عرب ممالک کے پروپوزل کی حمایت کی، ہم نے پروپوزل میں اپنی تجاویزکو بھی شامل کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز اور انتہا پسند آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں بار بار حملے، نمازیوں کو اشتعال دلانے کے واقعات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا گیا۔امدادی سامان کی کھیپ لاہور ائر پورٹ سے براستہ مصر غزہ روانہ کی گئی۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں خیمے، ترپال شیٹس سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ امدادی سامان کی 25 ویں کھیپ ہے اور پاکستان اب تک 2,427 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کر چکا ہے۔حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔ حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنے کا اختیار دینے کا مطلب ہے کہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہے گی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائے گی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے، کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔قابض اسرائیلی فوج نے منگل کو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں دھاوا بول کر وسیع پیمانے پر گھروں کی تلاشی، شہریوں پر حملوں اور فلسطینیوں کی جبری گرفتاریوں کی سفاک مہم چلائی۔ بیت لحم میں قابض فوج نے 5 شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔