Express News:
2025-11-18@20:46:07 GMT

علی ظفر سیلاب زدگان کی مدد کیلئے میدان میں اُتر آئے

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

پاکستان شوبز کے نامور گلوکار و اداکار علی ظفر سیلاب زدگان کی مدد کیلئے میدان میں آگئے۔

علی ظفر نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عملی اقدام اٹھاتے ہوئے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں منعقدہ ایک خصوصی امدادی شو میں شرکت کی۔ اس امدادی شو کا مقصد سیلاب زدگان کے لیے فنڈز جمع کرنا اور ان سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔

تقریب میں علی ظفر کے علاوہ معروف گلوکارہ نتاشا، علی نور اور گوہر ممتاز نے بھی پرفارم کیا، جنہوں نے اپنی آواز اور فن سے شرکاء کے دل جیت لیے اور ماحول کو جذباتی رنگ دے دیا۔

حاضرین کی بڑی تعداد نے اس نیک مقصد کے لیے فنکاروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور سیلاب زدگان کیلئے امداد میں حصہ لیا۔

علی ظفر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور جو بھی ممکن ہو، ہمیں ضرور کرنا چاہیے۔ انہوں نے ساتھی فنکاروں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر ان متاثرہ افراد کی امداد کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیلاب زدگان علی ظفر کے لیے

پڑھیں:

ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین

لاہور:

عائشہ کی عمر صرف 14 برس ہے مگر اس کی آنکھوں نے اتنا سیلاب اور آلودگی دیکھی ہے کہ زندگی کے رنگ ماند پڑ چکے ہیں، وہ لاہور میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑی آسمان دیکھتی ہے تو اسے سورج نہیں، صرف زرد دھند دکھائی دیتی ہے،سانس لینا مشکل ہے۔ 

عائشہ اُن لاکھوں پاکستانی بچوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اولین اور سب سے کمزور متاثرین ہیں، عائشہ کے گھر کی طرح اسکول بھی حالیہ سیلاب میں تباہ ہو چکا۔

اسے ڈر ہے کہ اسموگ کے موسم میں کلاسیں پھر بند نہ ہو جائیں،کلینیکل سائیکالوجسٹ فاطمہ طاہرکہتی ہیں، ماحولیاتی تباہیوں کے باعث بے گھر ہونے والے بچوں کی نفسیات شدید متاثر ہوئی۔

سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بے چینی، ڈپریشن اور صدمے کے بعد کے ذہنی دبائو، پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا، تقریباً نصف متاثرہ بچے نیند، توجہ اور اعتماد کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ 

پاکستان کا موسم اب ایک بحران بن چکا ہے،درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ، سیلاب کی غیر معمولی شدت اور اسموگ کے طویل موسم نے بچوں کی فطری معصومیت کو متاثر کیا۔

قومی اور صوبائی سطح پر بننے والی بیشتر موسمیاتی پالیسیاں اب بھی توانائی، زراعت اور انفراسٹرکچر تک محدود ہیں،ان میں بچوں کا کوئی ذکر نہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ چائلڈپروٹیکشن بیورو اینڈویلفیئر بیورو کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کوئی کردار نظر نہیں آتاہے۔

سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر بچوں پر مرکوز موسمیاتی ایکشن پلان بنانے چاہییں، ہمیں بیانات نہیں، نتائج درکار ہیں۔

سماجی کارکن راشدہ قریشی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی خطرات بھی بڑھا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • المجلس ویلفیئر گلگت کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
  • پاکستان کو ذمہ دار پڑوسی کی طرح برتاؤ کرنا سکھانے کیلئے تیار ہیں، بھارتی آرمی چیف
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • ابو ظہبی میں کرکٹ کا میدان سج گیا
  • ابوظہبی میں کرکٹ کا میدان سج گیا، کل سے ٹی 10 لیگ کا شاندار آغاز
  • حادثات سے بچاؤ کیلئے حکومت اور عوام کو ملکر کردار ادا کرنا ہو گا:گورنر سندھ 
  • طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں سیاسی بازیگروں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، شاداب نقشبندی
  • پاکستان کو 26ویں اور27ویں ترمیم نے استحکام دیا ہے،ملک کو استحکام دینے کیلئے اور ترمیم کرنا پڑی تو کریں گے،طلال چودھری
  • قابض صہیونی رژیم خطے پر تسلط قائم رکھنے کیلئے امریکہ کا آلہ ہے، حزب اللہ لبنان