معاشی بحران، استعفے اور گرتی مقبولیت، برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کی قیادت خطرے میں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
لیورپول: برطانیہ کے وزیرِاعظم اور لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر نے لیبر پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں کہا ہے کہ پارٹی کو "اپنی زندگی کی سب سے بڑی لڑائی" درپیش ہے، اور انہیں سخت دائیں بازو کی نئی سیاسی جماعت ریفارم یوکے کا مقابلہ ہر حال میں کرنا ہوگا۔
اسٹارمر، جنہوں نے جولائی 2024 میں 14 سال بعد لیبر پارٹی کو اقتدار میں واپس لایا تھا، اندرونی اختلافات، حکومتی اسکینڈلز اور گرتی ہوئی مقبولیت کے باعث شدید دباؤ میں ہیں۔ تازہ سرویز کے مطابق ریفارم پارٹی لیبر سے 12 پوائنٹس آگے ہے جبکہ اسٹارمر کی عوامی مقبولیت 1977 سے کسی بھی برطانوی وزیراعظم کے لیے سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا: "ہمیں ریفارم کا مقابلہ کرنا ہے اور انہیں شکست دینی ہے۔ اس کے اثرات نسلوں تک رہیں گے۔" اسٹارمر نے ریفارم کے مہاجرین کے خلاف سخت ویزا قوانین کو "نسل پرستانہ" قرار دیا اور کہا کہ یہ منصوبہ ملک کو توڑ دے گا۔
وزیرِاعظم کو داخلی مسائل کے ساتھ ساتھ معاشی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ برطانیہ کی سست معیشت کے باعث ٹیکس بڑھانے والا بجٹ متوقع ہے جبکہ حالیہ فیصلوں پر پارٹی کے بائیں بازو کے ارکان ناراض ہیں۔ ڈپٹی وزیراعظم اینجلا رینر کے استعفے اور واشنگٹن میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈلسن کو برطرف کرنے کے فیصلے نے اسٹارمر کی قیادت پر مزید سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
کانفرنس میں آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانی زے نے اسٹارمر کی حمایت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "مشکل راستہ ہی وہ واحد راستہ ہے جو ہمیں آگے لے جاتا ہے۔" اسٹارمر منگل کے روز اپنا کلیدی خطاب کریں گے جہاں وہ آئندہ الیکشن کو "لیبر کی محب وطن نئی سوچ" اور "ریفارم کی زہریلی سیاست" کے درمیان معرکہ قرار دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹارمر کی
پڑھیں:
آزاد کشمیر: وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم نے آزاد کشمیر کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا باضابطہ آغاز کردیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے آزاد کشمیرکی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ناخوشگوار واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی اعلیٰ سطح کمیٹی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ بات چیت کا آغاز کر دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے آزاد کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لیے جانے کے بعد مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی مظفرآباد پہنچی ہے جو مسائل کے فوری اور دیرپا حل کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔ وزیراعظم کی کمیٹی میں وفاقی وزراء اور پیپلز پارٹی کی قیادت موجود ہے۔ راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں قائم توسیع شدہ کمیٹی میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، امیر مقام، احسن اقبال، سردار یوسف، قمر زمان کائرہ اور سردار مسعود احمد، وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار اور رانا ثناء شامل ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے آج مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ مظفرآباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا اس وقت ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہاکہ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکراتی عمل بحال کیا جارہا ہے اور جو مطالبات رہ گئے ہیں ان پر بات چیت ہوگی۔ راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، کوشش ہے جتنا جلد ممکن ہو صورتحال کو معمول پر لایا جائے۔ قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین کے ساتھ تحمل سے پیش آنے اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب کی ہدایت کی ہے اور حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کر دی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورت حال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہاں کے شہریوں سے پْر امن رہنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے ارکان اور قیادت سے اپیل کی کہ وہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کریں۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کئے جا سکیں۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے آزاد کشمیر کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ اپنے ایکس اکائونٹ پر جاری پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے حضرات سے درخواست ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی تین نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں، جو آپ کو میسر ہے اس کا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کر سکتے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو پمز ہسپتال کا دورہ کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے پمز ہسپتال میں آزاد کشمیر میں زخمی ہونے والے اسلام آباد پولیس اور آزاد کشمیر پولیس کے اہلکاروں کی عیادت کی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہسپتال انتظامیہ کو زخمی پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے زخمی پولیس اہلکاروں کے جذبے اور بہادری کو سراہا۔اوورسیز ایم ایل اے محمد اقبال نے آزاد جموں و کشمیر اسمبلی سے استعفا دے دیا۔ محمد اقبال نے کہا کہ شہری کی حیثیت سے سماجی منصوبوں پر کام جاری رکھوں گا۔