اپنے مزاج کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے بہوؤں کی تلاش کی: اسما عباس
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ سینئر اداکارہ اسما عباس نے انکشاف کیا ہے کہ جب چھوٹے بیٹے کو ہنی مون پر تھائی لینڈ بھیجا تو اسے مشورہ دیا کہ وہاں جا کر بیوی کو کلب لے جائے وہاں انہیں کوئی نہیں جانتا ہوگا، یہ سن کر وہ ہنس پڑا۔
حال ہی میں اسما عباس نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے اپنی بہوؤں کو تلاش کرنے کے قصے بھی سنائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے بیٹوں کے مزاج کا پتہ تھا، صرف یہی نہیں بلکہ اپنے مزاج کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے بہوؤں کی تلاش کی۔
انہوں نے کہا کہ بڑے بیٹے کے لیے لڑکی ڈھونڈنے گئی تو لڑکی کی والدہ نے کہا کہ اسے کچھ نہیں آتا صرف شادیوں پر ڈانس کرنا آتا ہے، میں نے کہا کہ بہت اچھی بات ہے مجھے یہی تو چاہیے تھا، جبکہ دوسرے بیٹے کا مزاج باس ٹائپ ہے تو اس کے لیے ویسی لڑکی تلاش کی۔
اسما عباس نے کہا کہ میرے بڑے دونوں بیٹے ہوشیار تھے ان کی شادی سے قبل لڑکیوں سے دوستیاں تھیں لیکن چھوٹے بیٹے کی کوئی دوست نہیں تھی لیکن چھوٹا بیٹا سب سے آگے نکلا اس نے اپنی پسند کی لڑکی سے شادی کی۔
سینئر اداکارہ نے بتایا کہ چھوٹی بہو بہت سادہ مزاج ہے اس لیے شادی کے بعد جب احمد اور بہو ہنی مون کے لیے تھائی لینڈ جارہے تھے تو روانگی سے قبل بیٹے کو مشورہ دیا کہ وہ بیوی کو تھائی لینڈ میں کلب لے کر جائے، وہاں اندھیرا بھی ہوتا ہے اور انہیں وہاں کوئی جانتا بھی نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!
علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!