سپریم کورٹ کے آئینی بینچز کی مدت 30 نومبر 2025ء تک بڑھا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا، اجلاس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچز کی مدت 30 نومبر 2025ء تک بڑھا دی گئی۔ ہائی کورٹس کے ججز کی کارکردگی جانچنے کیلئے قواعد سازی پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچز کی مدت 30 نومبر 2025ء تک بڑھا دی گئی ہے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا، اجلاس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچز کی مدت 30 نومبر 2025ء تک بڑھا دی گئی۔ ہائی کورٹس کے ججز کی کارکردگی جانچنے کیلئے قواعد سازی پر اتفاق کیا گیا، چیئر پرسن نے قواعد سازی کیلئے وسیع البنیاد کمیٹی تشکیل دے دی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچوں کی مدت 6 ماہ کیلئے بڑھا دی گئی، جسٹس آغا فیصل اور ثناء منہاس کی جگہ جسٹس عدنان اقبال اور جعفر رضا آئینی بینچ میں نامزد کئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس جہانگیری نے وکیل مقرر کرنے کے بجائے خود دلائل دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔ ۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے۔ سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟۔