اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، دوران سماعت  جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلے کا کوئی اختیار نہیں۔

ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آئین کے آرٹیکل کی ہم آہنگ تشریح کرے۔ آرٹیکل 200 اور آرٹیکل 175 میں ٹکراؤ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلے کا کوئی اختیار نہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ خالی جج کی سیٹ پر مستقل تبادلہ نہیں ہو سکتا ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی نمبر 3 کے جج کی انرولمنٹ اسلام آباد بار کونسل کی ہے۔

جسٹس نعیم افغان نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کیا ماضی میں کسی جج کا آرٹیکل 200 کے تحت تبادلہ ہوا؟، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ماضی میں ججز ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں۔ ججز ٹرانسفر میں صدر اور وزیر اعظم کا کردار محدود ہے۔ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس صاحبان بھی شامل ہیں۔ ججز ٹرانسفر کے عمل میں بد نیتی منسوب نہیں کی جا سکتی۔

جسٹس محمد علی  مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر کا ایک پورا طریقہ آرٹیکل 200 میں دیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کی ایڈوائس اور بزنس رولز کیخلاف کوئی استدعا نہیں کی گئی۔

وکیل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ کبھی نہیں کہا تبادلہ پر آئے ججز ڈیپوٹیشنسٹ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ لکھا گیا ہے۔ ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کیسے کہا جا سکتا ہے؟۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کارروائی مکمل کرلی۔ عدالتی عملے کے مطابق ججز ٹرانسفر کیس کا مختصر حکم نامہ آج جاری کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر ،جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کا اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر ہوا تھا۔ 3 ججز کے ٹرانسفر کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے 5 ہائی کورٹ ججز میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف بانی پی ٹی آئی اور کراچی بار نے بھی درخواستیں دائر کی تھیں۔

ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر 19 سماعتیں ہوئیں، پہلی سماعت 17 اپریل کو ہوئی تھی جب کہ سپریم کورٹ میں 20 فروری کو درخواستیں دائر ہوئی تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ججز ٹرانسفر کیس ججز ٹرانسفر کی جسٹس محمد علی سپریم کورٹ اسلام آباد نے کہا کہ

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: جمشید دستی کی نااہلی کیخلاف درخواست پر تحریری حکم جاری

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے گزشتہ سماعت کا حکم جاری کیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم جاری کرتے ہوئے این اے 175 مظفر گڑھ کے انتخابی شیڈول کو معطل کر دیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 14 جولائی کو جاری انتخابی شیڈول کا نوٹیفکیشن معطل کیا جاتا ہے، درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق سوالات شامل ہیں۔

سندھ اور بلوچستان میں گرمیوں کی چھٹیاں ختم، تعلیمی ادارے کھل گئے

حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتی ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان کو 27 اے کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے، عدالت مزید سماعت 10 ستمبر کو کرے گی۔

یاد رہے کہ جمشید دستی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی نااہلی کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا 4 تا 8 اگست کا روسٹر جاری
  • گھر جب غیر محفوظ ہوجائے
  • سابق وفاقی وزیر کیخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل
  • چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں بارش کا سلسلہ مزید شدت اختیار کرےگا، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری
  • سندھ ہائی کورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • سرگودھا: عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا
  • عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا
  • جمشید دستی کی نااہلی کیخلاف درخواست کا تحریری حکم جاری
  • لاہور ہائیکورٹ: جمشید دستی کی نااہلی کیخلاف درخواست پر تحریری حکم جاری