ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ کیا 14 جج قابل نہیں تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا سوال
اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج کیس کافیصلہ سنادیا جائیگا،سربراہ آئینی بینچجسٹس محمد علی مظہر
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلہ اورسنیارٹی کے معاملہ پر دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ سو ٹرانسفرڈ میں مستقل تبادلہ کیوں نہیں ہوسکتا، مدت کے تعین کوکیوں آئین سازوں نے ڈیلیٹ کیا، وقت ڈیلیٹ ہوگیا، آرٹیکل 200کی موجودہ شکل میں کیا تبادلہ ہمیشہ عارضی ہے، کیوں مستقل نہیںپڑھاجاسکتا، عارضی بھی تھا توتبادلہ توہواہے، مسئلہ یہ آرہا ہے کہ سنیارٹی کیری کرے گا کہ نہیں، دوججز کی سنیارٹی کاجھگڑا ہے اگر دوماہ کے لئے بھی آئے گاتوکیا اوپر بیٹھے گا یا نیچے بیٹھے گا۔ کوئی لیگل شق سپورٹ نہیں کررہی کہ تبادلہ ہوکرآنے والا جج سنیارٹی میں نیچے ہو گا، آرٹیکل 200میں صدر مملکت کااختیار ہے، یہ آئینی سوال ہے جس کاجواب پہلی مرتبہ دیا جائے گا، تشریح کے لئے وکلاء آئین اور قانون کی سپورٹ کا حوالہ دیں،سزا دینے کیلئے بھی کسی جج کا ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوسکتا ہے۔اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج(جمعرات)کو کیس کامختصر فیصلہ سنادیا جائے گا۔ جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ جب سمری کاپراسیس شروع ہوا تواُس وقت جسٹس محمد سرفرازڈوگر سنیارٹی لسٹ میں 15ویں نمبر پر تھے ، کیا کوئی ایسی بات ریکارڈ پر ہے کہ 14ججز کوچھوڑ کر 15ویں نمبر والے کوکیوں لایا گیا، کیا14اہل نہیں تھے اور15واں اہل تھا۔ ایسا نہ ہوجائے کہ تبادلہ ہوکرآنے کے لئے لکھ دیا جائے کہ جب تک زندہ ہے بیٹھا رہے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنوراورجسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ تین ہائی کورٹس سے ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کے معاملہ پردائر 12درخواستوں پرسماعت کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ہائی کورٹ
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے کامران ٹیسوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پارٹی کو بٹھا کر آپ خود ہی فیصلہ کر لیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ اس میں قانونی چارہ جوئی کا مرحلہ کون سا ہے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہی سماعت پر فیصلہ کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جو تاریخ دی گئی ہم پیش ہوئے لیکن بغیر نوٹس کے فیصلہ کر دیا گیا۔
اسپیکر کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ اسپیکر نے مجھے کل سے رابطہ کیا ہے، تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔