Juraat:
2025-11-03@18:03:30 GMT

ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے

15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ کیا 14 جج قابل نہیں تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا سوال
اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج کیس کافیصلہ سنادیا جائیگا،سربراہ آئینی بینچجسٹس محمد علی مظہر

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلہ اورسنیارٹی کے معاملہ پر دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ سو ٹرانسفرڈ میں مستقل تبادلہ کیوں نہیں ہوسکتا، مدت کے تعین کوکیوں آئین سازوں نے ڈیلیٹ کیا، وقت ڈیلیٹ ہوگیا، آرٹیکل 200کی موجودہ شکل میں کیا تبادلہ ہمیشہ عارضی ہے، کیوں مستقل نہیںپڑھاجاسکتا، عارضی بھی تھا توتبادلہ توہواہے، مسئلہ یہ آرہا ہے کہ سنیارٹی کیری کرے گا کہ نہیں، دوججز کی سنیارٹی کاجھگڑا ہے اگر دوماہ کے لئے بھی آئے گاتوکیا اوپر بیٹھے گا یا نیچے بیٹھے گا۔ کوئی لیگل شق سپورٹ نہیں کررہی کہ تبادلہ ہوکرآنے والا جج سنیارٹی میں نیچے ہو گا، آرٹیکل 200میں صدر مملکت کااختیار ہے، یہ آئینی سوال ہے جس کاجواب پہلی مرتبہ دیا جائے گا، تشریح کے لئے وکلاء آئین اور قانون کی سپورٹ کا حوالہ دیں،سزا دینے کیلئے بھی کسی جج کا ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوسکتا ہے۔اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج(جمعرات)کو کیس کامختصر فیصلہ سنادیا جائے گا۔ جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ جب سمری کاپراسیس شروع ہوا تواُس وقت جسٹس محمد سرفرازڈوگر سنیارٹی لسٹ میں 15ویں نمبر پر تھے ، کیا کوئی ایسی بات ریکارڈ پر ہے کہ 14ججز کوچھوڑ کر 15ویں نمبر والے کوکیوں لایا گیا، کیا14اہل نہیں تھے اور15واں اہل تھا۔ ایسا نہ ہوجائے کہ تبادلہ ہوکرآنے کے لئے لکھ دیا جائے کہ جب تک زندہ ہے بیٹھا رہے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنوراورجسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ تین ہائی کورٹس سے ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کے معاملہ پردائر 12درخواستوں پرسماعت کی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ