نیا کورونا ویرینٹ نِمبس چین سے امریکا تک پھیل گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جسے NB.1.8.1 یا نِمبس کہا جا رہا ہے، چین اور دیگر ایشیائی ممالک میں کووڈ-19 کے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔
اب یہ ویرینٹ امریکا میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں یہ جون کے آغاز تک نئے کیسز کا تقریباً ایک تہائی حصہ بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق نِمبس ویرینٹ کی علامات زیادہ تر سابقہ ویرینٹس جیسی ہی ہیں، جیسے کہ زکام جیسی علامات، بخار، گلا خراب، تھکن، سردرد، بدن درد، کھانسی، سانس لینے میں دشواری متلی یا الٹی آنا۔
ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ ویرینٹ زیادہ شدید بیماری کا باعث بنتا ہے، لیکن اس کے زیادہ پھیلنے کی صلاحیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق نِمبس ویرینٹ میں کچھ امیون ایسکیپ (یعنی مدافعتی نظام سے بچنے کی صلاحیت) دیکھی گئی ہے۔
جس کی وجہ سے موجودہ ویکسینز کی افادیت کچھ حد تک کم ہو سکتی ہے تاہم یہ ویرینٹ اومیکرون خاندان سے ہی ہے، اس لیے ویکسین مکمل طور پر بے اثر نہیں۔
ڈاکٹر لیانا وین کے مطابق ایک نئی لہر ممکن ہے، خاص طور پر گرمیوں کے مہینوں میں جب لوگ زیادہ سفر کرتے ہیں اور احتیاط کم کرتے ہیں، پہلے بھی موسم گرما میں کووڈ کی لہریں آ چکی ہیں۔
65 سال سے زائد عمر کے افراد، وہ لوگ جو دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں یا ایسے افراد جنہوں نے 25-2024 کی ویکسین اب تک نہیں لی ان کو فوری ویکسین کی نئی خوراک لینی چاہیے، عوامی مقامات پر احتیاط اب بھی ضروری ہے، نئی ویکسین کی ممکنہ دستیابی خزاں (Fall) میں متوقع ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ کشیدگی: امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف
ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ دنوں میں براہِ راست خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران غیر معمولی سفارتی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکا کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان یہ گفتگو ٹیلیفون پر ہوئی، جس میں خطے کی سیکیورٹی صورت حال، ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل کی طرف سے جاری بمباری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا
رابطے کیوں اہم ہیں؟رائٹرز کے مطابق جب ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست فوجی جھڑپوں اور میزائل حملوں نے پورے مشرقِ وسطیٰ کو ایک ممکنہ بڑی جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ایسے میں امریکا اور ایران کے درمیان براہِ راست رابطہ غیر معمولی اور اہم سفارتی موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
رائٹرز کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ جوہری پروگرام پر کسی بھی مذاکرات میں اُس وقت تک شریک نہیں ہوگا جب تک اسرائیل بمباری بند نہیں کرتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے ایران کو ایک فارمولا تجویز کیا تھا جس میں یورینیم کی افزودگی ایران سے باہر منتقل کرنے کی بات تھی، لیکن ایران نے یہ پیشکش مسترد کردی۔
ایران کا مطالبہ ہے کہ امریکا اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ اور ایرانی اہداف پر حملے فوری بند کیے جائیں۔
’یورپی سفارت کاری کا کردار‘یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ اس سفارتی عمل کو بچانے اور فریقین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے متحرک ہیں۔ سفارتکاروں کے مطابق اگلے ہفتے جنیوا میں ایرانی اور یورپی نمائندوں کے درمیان اہم ملاقات متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں روس اور چین کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، تنازع کے سفارتی حل پر زور
تہران اور واشنگٹن کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس سطح پر براہِ راست گفتگو ہوئی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اگرچہ اس بات چیت میں کسی بریک تھرو کا فوری امکان نہیں، لیکن یہ رابطہ کشیدگی کو قابو میں لانے اور ممکنہ جنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکشاف ایران امریکا مذاکرات ایرانی وزیر خارجہ خفیہ مذاکرات مشرق وسطیٰ کشیدگی وی نیوز