شرح سود کم ہونے کے باوجود عوام نے بینک ڈپازٹس میں اضافہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک میں شرحِ سود بلند سطح پر برقرار رہنے کے باوجود عوام کی جانب سے بینکوں میں رقوم جمع کرانے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بینکنگ ڈپازٹس میں اضافہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
مئی 2025 کے اختتام پر ملک کے بینکنگ نظام میں مجموعی ڈپازٹس 32 ہزار 757 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو مئی 2024 میں 29 ہزار 349 ارب روپے تھے۔ اس لحاظ سے ایک سال میں 3 ہزار 408 ارب روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف اپریل سے مئی کے دوران ہی 441 ارب روپے کے ڈپازٹس کا ماہانہ اضافہ سامنے آیا۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسٹیٹ بینک نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 5 مئی 2025 کے اجلاس میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.
البتہ زراعت کے شعبے میں کمزوری دیکھی گئی، خاص طور پر اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی نے اقتصادی نمو پر دباؤ ڈالا۔ اس کے برعکس صنعتی اور خدماتی شعبوں میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں، اور اسٹیٹ بینک پر امید ہے کہ اگلے سال یہی شعبے ترقی کی بنیاد بنیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک ارب روپے
پڑھیں:
30 ستمبر تک 50 کروڑ ڈالر یورو بانڈ کی ادائیگی کا بندوبست کر لیا ہے: گورنر اسٹیٹ بینک
---فائل فوٹوگورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر تک 50 کروڑ ڈالر یورو بانڈ کی ادائیگی کا بندوبست کر لیا ہے۔ اس ادائیگی سے زرِمبادلہ کے ذخائر پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران 26 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جانی تھیں جن میں سے ساڑھے 3 ارب ڈالر ادا کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ باقی واجب الادا قرضوں میں سے 9 ارب ڈالر دوست ممالک کی طرف سے دیے گئے ڈپازٹس ہیں جو وقت آنے پر رول اوور کر دیے جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کی ’ایکسٹینٹڈ فَنڈ فیسیلٹی‘ معاہدے کے تحت 25 ستمبر سے جائزہ مذاکرات ہوں گے۔