ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں 15فیصد اضافے کا نوٹی فکیش جاری نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)نجی شعبہ کے ریٹائرڈ اور معذور ملازمین اور ان کے لواحقین کو تاحیات پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) میں ایڈہاک انتظامیہ کے فائز ہونے کے باعث بدانتظامی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ جس کا خمیازہ ملک بھر کے لاکھوں بزرگ پنشنرز کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے ادارہ کے سابق افسر تعلقات عامہ اور سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان کے ڈائریکٹر اسرار ایوبی نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ای او بی آئی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ اس کے سہ فریقی بورڈ آف ٹرسٹیز نے 12 ویں ایکچوریل ویلیویشن رپورٹ کی روشنی میں 20 مارچ 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ اپنے 135ویں اجلاس میں کافی بحث و مباحثہ کے بعد متفقہ طور پر ای او بی آئی کے پنشنرز کے لئے یکم جنوری 2025 سے پنشن میں 15 فیصد اضافہ کی سفارش کی تھی اور اضافہ شدہ پنشن کے اخراجات سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت سے 5 ارب روپے کی امداد بھی طلب کی تھی ۔(جاری ہے)
بعد ازاں وفاقی وزیر برائے وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل چوہدری سالک حسین نے 30 اپریل کو ذرائع ابلاغ میں بیان دیا تھا کہ وزیر اعظم یکم مئی کو یوم مزدور کے موقع پر ای او بی آئی کی پنشن میں اضافہ کا باضابطہ اعلان کریں گے لیکن حیرت انگیز طور پر وزیر اعظم کی جانب سے یوم مئی کے موقع پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا جس سے لاکھوں پنشنرز میں سخت مایوسی پھیل گئی ہے ۔ پھر وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ معاملہ منظوری کے لئے وفاقی کابینہ کو بھیجا گیا ہے ۔ لیکن تاحال اس اہم معاملہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ جبکہ مقررہ قانون کے مطابق ای او بی آئی پنشن میں اضافہ کا اختیار اور اعلان نا تو وزیر اعظم کو حاصل ہے اور نہ ہی اس کی منظوری وفاقی کابینہ کے دائرہ اختیار میں آتی ہے ۔ بلکہ مقررہ قانون کے مطابق ای او بی آئی کے ایک مختار ادارہ کی حیثیت سے پنشن میں اضافہ کا اختیار صرف اور صرف اس کے سہ فریقی بورڈ آف ٹرسٹیز کو حاصل ہے جس کے فیصلہ کے بعد وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان کو پنشن میں اضافہ کے لئے رسمی طور پر ایک نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اس واضح طریقہ کار کے باوجود وزارت ترقی انسانی وسائل کی جانب سے اس بار پنشن میں اضافہ کے معاملہ کو خواہ مخواہ طول دیا جارہا ہے۔ اس صورت حال کی تمام تر ذمہ داری چوہدری سالک حسین کی سربراہی میں قائم وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان پر عائد ہوتی ہے جو ای او بی آئی پنشن میں اضافہ کے معاملہ میں سنگین غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی جانب سے پنشن میں 15 فیصد اضافہ کے فیصلہ کو 3 ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک نہ تو ای او بی آئی کو 5 ارب روپے کی امداد میسر آسکی اور نہ ہی وزارت کی جانب سے پنشن میں 15 فیصد اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاسکا، جو وزارت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس تشویشناک صورت حال کے نتیجہ میں ملک بھر میں 5 لاکھ بزرگ پنشنرز رل گئے ہیں لیکن ان مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل پنشن میں اضافہ او بی آئی کی جانب سے اضافہ کے اضافہ کا کے لئے
پڑھیں:
حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا دوبارہ فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے افغان شہریوں سمیت غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق انڈر ٹرائل افغان باشندوں کی واپسی کے لیے فارن ایکٹ کی دفعہ 14 بی لاگو کی جائے گی، سزا یافتہ یا جاری قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی ملک بدر کر دیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ رجسٹریشن کے ثبوت (پی او آر) کارڈز(جو افغان مہاجرین کو پاکستان میں قانونی طور پر رہائش کی اجازت دیتے تھے) کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو چکی ہے، اس تاریخ کے بعد ملک میں باقی رہ جانے والے پی او آر کارڈ ہولڈرز کو اب غیر قانونی رہائشی تصور کیا جارہا ہے۔
وزارت نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، جیل حکام اور دیگر متعلقہ حکام کو غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے اور ملک بدر کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ داخلہ نے پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو اپنے آبائی ملک واپس جانے کی ہدایت کی ہے، محکمہ نے افغان شہریوں کو وطن واپسی کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ ہدایت 31 جولائی 2025 کو جاری کردہ وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق ہے، جس کی تصدیق کے پی کے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کی ہے۔
Post Views: 5