حکومت کا چینی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
حکومت کا چینی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ وزارت غذائی تحفظ نے واضح کیا ہے کہ ملک میں چینی کی قلت کا تاثر غلط ہے۔حکام کے مطابق چینی کی درآمد کا فیصلہ قیمتوں میں استحکام اور عوامی سہولت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ اضافی اسٹاک کی موجودگی قیمتوں میں توازن قائم رکھنے میں مدد دے گی۔
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق گزشتہ سیزن میں چینی کے وافر ذخائر کے باعث اس کی برآمد کی اجازت دی گئی تھی۔ وزارت نے عوامی ضروریات کے مطابق چینی کی دستیابی سے متعلق خدشات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔وزارت غذائی تحفظ نے واضح کیا ہے کہ زرعی اجناس کی خرید و فروخت مالی سال کے مطابق نہیں بکلہ سیزن کے مطابق ہوتی ہے۔ میڈیا میں زرعی منڈی کے حوالے سے بعض رپورٹس کو وزارت نے غلط اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ چینی کی برآمد پر ماضی میں کسی قسم کی سبسڈی نہیں دی گئی تھی۔ حالیہ پالیسی کے تحت تمام زرعی اجناس کو ڈی ریگولیٹ کیا جا چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی کوسٹ گارڈ کی فلپائن کے ایک سرکاری جہاز کے خلاف پیشہ ورانہ کارروائی چینی کوسٹ گارڈ کی فلپائن کے ایک سرکاری جہاز کے خلاف پیشہ ورانہ کارروائی چین اور نیوزی لینڈ کے تعلقات بین الاقوامی تقاضوں پر پورا اترے ہیں، چینی صدر عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف ایران سے مزید 125 پاکستانی وطن پہنچ گئے ایوان بالا میں تناؤ: سینیٹر دینش کمار کا چیئرمین سینیٹ کو ایک اور خط، مشیروں کی تفصیلات فوری طلب ایف بی آر نے مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر کی کمپنی کے سگریٹ پکڑ لیے، ٹیکس چوری کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قیمتوں میں استحکام کا فیصلہ کے مطابق چینی کی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔