عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025  سب نیوز 
بیجنگ :وسطی ایشیائی ممالک کی شخصیات نے دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی کلیدی تقریر کی بہت تعریف کی اور ان کا یقین ہے کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک “چین-وسطی ایشیا روح” کو آگے بڑھائیں گے اور چین-وسطی ایشیا تعاون میں نئی کامیابیوں کو مسلسل فروغ دیں گے۔ قازقستان سینٹر فار چائنا اینڈ سنٹرل ایشیا اسٹڈیز کے ڈائریکٹر روسلان ایزیموف کا خیال ہے کہ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی اپنی تقریر میں “چین-وسطی ایشیا کی روح” کی تجویز چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات میں ایک اور بڑی پیش رفت ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا کہ
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ اور وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان نے سربراہی اجلاس میں مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے پر مشترکہ طور پر دستخط کیے جس سے چین وسطی ایشیا میکانزم میں تعاون کی سطح کو مزید فروغ ملے گا۔ تاجکستانی سیاست دانوں کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیفولو صفروف نے کہا کہ مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کا معاہدہ سنگ میل کی اہمیت کا حامل ہے اورچین وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی اسٹریٹجک بلندی پر مستقبل میں تعاون کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔
بین الاقوامی شخصیات نے کہا کہ دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ کے وافر ثمرات نے بین الاقوامی برادری کے سامنے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان گہرے تعاون کے نئے امکانات ظاہر کئے اور صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ اہم تصورات نے عالمی خوشحالی اور استحکام کو مضبوط قوت محرکہ فراہم کی ہے۔ جرمنی میں کیئل انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی اقتصادیات کے ڈائریکٹر مورٹز شولرک نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو متعلقہ مسائل پر مل کر کام کرنا اور اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنا، نہ صرف چین اور وسطی ایشیائی ممالک کی ترقی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے مفاد میں بھی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی وزیرِاعظم شہباز شریف نے چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ روکنے کیلئے کریک ڈاون کی منظوری دے دی حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا30کا باضابطہ اجرا کر دیا ملک بھر کے چیمبرز اور ٹریڈ یونینز کا ایف پی سی سی آئی عہدیدران کو ایک سال توسیع دینے کا مطالبہ نویں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں 2500 سے زائد کمپنیوں کی شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
 یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔