کنمنگ: چھٹے چین جنوبی ایشیا تعاون فورم کا انعقاد، پاکستان کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
---تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
چین کے شہر کنمنگ میں چھٹے چین جنوبی ایشیا تعاون فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان نے بھی شرکت کی، فورم کا موضوع مشترکہ ترقی کےلیے تعاون اور شمولیت ہے۔
فورم میں پاکستان کی نمائندگی ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی کثیر الجہتی تعاون کا حامی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری نے خطے کے سماجی و اقتصادی منظر نامے کو بدل دیا ہے۔
چینی سفیر جیانگ زی ڈونگ نے کہا کہ چین جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے پائیدار اور جامع ترقی کےلیے علاقائی روابط، سمندری وسائل کے بہتر استعمال اور ٹیکنالوجی کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات کے حل کے بغیر خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ خود مختاری، علاقائی سالمیت اور پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل ناگزیر ہے، جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور مصنوعی ذہانت میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
عمران احمد صدیقی نے ماحولیاتی تبدیلی، آفات سے نمٹنے اور آبی وسائل کے مشترکہ انتظام کے لیے علاقائی تعاون پر زور دیا اور کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کسی بھی یکطرفہ کوشش کے خلاف انتباہ جاری کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ چین جنوبی ایشیا ڈویلپمنٹ فورم کے قیام کی تجویز دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چین جنوبی ایشیا پاکستان کی کہا کہ
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔