جرمن عوام نے اسرائیل کو امن کا خطرہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: غزہ پر اسرائیل کے حالیہ وحشیانہ حملوں کے بعد جرمنی میں عوامی رائے میں غیرمعمولی تبدیلی رونما ہوئی ہے اور اب اکثریتی جرمنی شہری اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق معروف جرمن ادارے آلنس باخ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے فرینکفرٹر الگمائنے سائٹونگ اخبار کے لیے کیے گئے تازہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 57 فیصد جرمن عوام اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں جبکہ صرف دو سال قبل یہ شرح صرف 23 فیصد تھی۔
سروے کے نتائج کے مطابق جرمن عوام میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، 65 فیصد شہریوں نے اسرائیلی حملوں کو “نامناسب” قرار دیا جبکہ صرف 13 فیصد نے اس کی حمایت کی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ جرمن قوم اب اسرائیلی اقدامات کو نہ صرف غیرمنصفانہ بلکہ خطرناک سمجھنے لگی ہے۔
سروے میں 73 فیصد افراد نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ “نسل کشی” کے زمرے میں آتا ہے جبکہ صرف 9 فیصد نے اس اصطلاح کو رد کیا، یہ ایک چونکا دینے والا رجحان ہے جو نہ صرف اسرائیلی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ مغربی دنیا میں رائے عامہ کی بڑی تبدیلی کا عندیہ بھی ہے۔
سروے میں سب سے تشویشناک بات یہ سامنے آئی کہ 37 فیصد جرمن عوام اب اسرائیل کو عالمی امن کے لیے ایک “بڑا خطرہ” تصور کرتے ہیں جبکہ جنوری 2021 میں یہ شرح صرف 11 فیصد تھی یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیلی جارحیت نے نہ صرف فلسطین میں تباہی مچائی ہے بلکہ یورپ میں اسرائیل کے حامی رائے عامہ کو بھی تیزی سے مخالف بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک واضح اشارہ ہے کہ اب جرمن قوم اسرائیلی پالیسیوں کو آنکھ بند کر کے قبول کرنے کو تیار نہیں بلکہ وہ اسے ایک جابر ریاست کے طور پر دیکھنے لگی ہے جس کی کارروائیاں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے جرمن عوام
پڑھیں:
حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، 18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کی حقیقت کھول دی ہے، حالیہ ہفتے کے دوران 18 بنیادی اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں جس سے عوام پر ریلیف کے بجائے مزید بوجھ بڑھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اعدادوشمار کے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاول، انڈے، مٹن، گھی اور دال مونگ جیسی روزمرہ کی اشیا کے دام مزید بڑھ گئے، یہاں تک کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 1.06 فیصد مہنگا ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ایک ہفتے کے دوران انڈے 0.91 فیصد، چاول 0.84 فیصد، بیف 0.42 فیصد اور مٹن 0.31 فیصد مہنگے ہوئے، اسی طرح ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ اور انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق 17 ہزار روپے سے کم آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے بھی مہنگائی کی شرح اب بھی 3.82 فیصد ہے جبکہ 29 ہزار روپے سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کو بھی 4.97 فیصد مہنگائی جھیلنی پڑ رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت محض اعدادوشمار کے کھیل سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست عوام کی جیب پر ڈاکا ہے، اگر یہی “مہنگائی میں کمی” ہے تو پھر اصل ریلیف کب ملے گا؟
اگرچہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن میں پیاز، ٹماٹر، آٹا اور مرغی شامل ہیں، لیکن ان کی کمی وقتی اور غیرمستحکم قرار دی جا رہی ہے۔