میلبرن اسٹارز نے حارث کو ٹیم میں رکھنے کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میلبرن اسٹارز کے جنرل منیجر میکس ایبٹ نے کہا ہے کہ فاسٹ بولر حارث رؤف ٹیم کے فین فیورٹ کھلاڑی ہیں، اسی لیے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
میلبرن میں گفتگو کرتے ہوئے میکس ایبٹ کا کہنا تھا کہ حارث رؤف نہ صرف شائقین بلکہ ساتھی کھلاڑیوں میں بھی مقبول ہیں، ان کے ساتھ کھیلنے سے دیگر بولرز کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے، اس لیے ٹیم نے فیصلہ کیا کہ وہ حارث کو جانے نہیں دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈرافٹ کے دوران ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز کی پک اسی وجہ سے واپس کی گئی کیونکہ حارث اس وقت اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں۔ میکس ایبٹ نے یہ بھی کہا کہ بگ بیش لیگ میں ایم سی جی پر حارث رؤف اور بابراعظم کے درمیان مقابلے کا شدت سے انتظار ہے، کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ حارث کو بابر کی چند کمزوریوں کا علم ہے، اور یہی چیز مقابلے کو مزید دلچسپ بنائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شمس الاسلام قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی قائم، حملہ آور کی گرفتاری اور سزا تک تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ
کراچی کے سینیئر وکیل شمس الاسلام کے دن دہاڑے بہیمانہ قتل پر پولیس حکام نے تحقیقات کو مؤثر بنانے کے لیے 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
کمیٹی کا مقصد صرف قاتل کی گرفتاری تک محدود نہیں بلکہ مکمل قانونی عمل کے ذریعے مجرم کو سزا دلوانا بھی اس کا حصہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
ڈی آئی جی جنوبی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔
دیگر ارکان میں ایس پی شعبہ تفتیش جنوبی، ایس پی کلفٹن، ڈی ایس پی کیماڑی، ڈی ایس پی انویسٹیگیشن کلفٹن، ایس ایچ او درخشاں اور کیس کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مقتول وکیل شمس الاسلام کو درخشاں تھانے کی حدود میں ان کے دفتر کے باہر نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے قریبی فاصلے سے فائرنگ کی۔ جائے واردات سے ملنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا
مقتول وکیل سابق جج، انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور کئی اہم مقدمات میں پیش ہو چکے تھے۔ ان کے قتل کو صرف ایک عام جرائم کی واردات کے بجائے ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جس سے وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
وکلا برادری کا احتجاجدوسری جانب کراچی بار، سندھ بار اور دیگر وکلا تنظیموں نے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمس الاسلام جیسے پیشہ ور اور نڈر وکیل کا قتل عدلیہ کے وقار اور وکالت کے ادارے پر حملہ ہے۔
انہوں نے حکومت سے جلد از جلد قاتلوں کی گرفتاری اور موثر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سکیورٹی پر سوالاتشمس الاسلام کے قتل کے بعد شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وکلا نے کہا ہے کہ اگر سینiئر وکیل دن دیہاڑے محفوظ نہیں تو عام شہری کی جان و مال کی حفاظت کی ضمانت کون دے گا؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواجہ شمس الاسلام سندھ بار شمس الاسلام ایڈووکیٹ شمس الاسلام قتل کیس کراچی بار