Islam Times:
2025-09-19@14:34:07 GMT

امریکہ اسرائیل کا کہاں تک ساتھ دے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

امریکہ اسرائیل کا کہاں تک ساتھ دے گا؟

اسلام ٹائمز: ایران نے جس طرح کی اپنی میزائل پاور دکھائی وہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ وہ امریکہ جس سے اسرائیل کی ساری امیدیں وابستہ تھیں، اسرائیل کی دیرینہ خواہش کے باوجود فوری طور پر ایران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر سکا بلکہ اس کی بجائے ٹرمپ نے اب یہ کہا ہے کہ وہ اس جنگ میں داخل ہونے کا فیصلہ دو ہفتے کے بعد کرے گا۔ ایک ہفتے میں اسرائیل کا جو حشر ہوا ہے گویا اگر یہی رفتار رہی تو دو ہفتے کے بعد اسرائیل کی حالت موجودہ حالت سے تین گنا زیادہ خراب ہوگی۔ تحریر: سید تنویر حیدر

امریکہ اپنی دوستی کی بجائے اپنی دشمنی سے زیادہ پہچانا جاتا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں اگر کسی کو کسی کی خالص دشمنی کا ذائقہ چکھنا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ امریکہ کی ذلف گرہ گیر کا اثیر ہو جائے۔ امریکہ اپنے چاہنے والوں سے جس طرح کا سلوک کرتا ہے، منیر نیازی کا یہ مصرعہ اس سلوک کی خوب ترجمانی کرتا ہے:
میں جس سے پیار کرتا ہوں
اسی کو مار دیتا ہوں
امریکہ کے اس دام الفت سے جڑی بہت سی کہانیاں ”انٹرنیشنل ریلیشنز“ پڑھنے والے طلباء کو فرفر یاد ہیں۔ امریکہ کی بے وفائی کی ان تمام داستانوں کو جاننے کے باوجود امریکی مدد سے لیلئ اقتدار کو حاصل کرنے والوں کو یہ گماں رہتا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے امریکہ کی ذلفوں کے سایے تلے رہیں گے۔ ایسے خوش گمان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ امریکہ پر اپنا تن من دھن سب کچھ نچھاور کرکے اس کی محبت خرید لیں گے لیکن وہ نہیں جانتے کہ وہ جس امریکی بیڑے سے مدد کی امید لگائے بیٹھے ہیں وہ آپ کو طوفانی لہروں سے بچانے کے لیے نہیں بلکہ اس کا کام محض آپ کے دریا برد ہونے کا تماشا دیکھنا ہے۔

ہم یہاں امریکہ کو اپنی امیدوں کا مرکز سمجھنے والے ان مسلم اور غیر مسلم حکمرانوں، سیاسی جماعتوں یا شخصیات کا ذکر نہیں کرتے جو امریکہ کی بے وفائی کا شکار ہوئے بلکہ اس کا ذکر کرتے ہیں جو امریکہ کی جان سمجھا جاتا ہے اور جو امریکہ سے ہے اور امریکہ اس سے ہے۔ ہماری مراد امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل سے ہے۔ اسرائیل کو امید تھی کہ جب بھی اس پر کوئی حملہ آور ہوا امریکہ فوراً آگے آکر اس کی ڈھال بن جائے گا۔ اسرائیل نے جب ایران پر حملہ کیا تو امریکہ نے اس قسم کے بیانات دیئے جس سے یہ ظاہر ہوا کہ امریکہ بس ایران کے خلاف جنگ میں کودا کہ کودا۔

یہ خیال تب تک پختہ تھا جب تک ایران نے پلٹ کر وار نہیں کیا لیکن ایران کے جوابی حملے کے بعد گویا ”این خیال است محال است و جنون“۔ ایران نے جس طرح کی اپنی میزائل پاور دکھائی وہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ وہ امریکہ جس سے اسرائیل کی ساری امیدیں وابستہ تھیں، اسرائیل کی دیرینہ خواہش کے باوجود فوری طور پر ایران کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر سکا بلکہ اس کی بجائے ٹرمپ نے اب یہ کہا ہے کہ وہ اس جنگ میں داخل ہونے کا فیصلہ دو ہفتے کے بعد کرے گا۔

ایک ہفتے میں اسرائیل کا جو حشر ہوا ہے گویا اگر یہی رفتار رہی تو دو ہفتے کے بعد اسرائیل کی حالت موجودہ حالت سے تین گنا زیادہ خراب ہوگی لیکن اگر اسی دوران جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہوا تو پھر اس وقت تک پلوں پر سے بہت سا پانی بہ چکا ہوگا۔ البتہ یہ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ امریکہ آئندہ کسی مرحلے پر اس جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔ آئندہ آنے والے حالات امریکہ کے کردار کو واضح کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دو ہفتے کے بعد اسرائیل کی وہ امریکہ امریکہ کی ایران کے بلکہ اس

پڑھیں:

غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ

ابوظہبی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پرمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے عالمی نشریاتی ادارے نے یواے ای کے اعلی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ابوظہبی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہو سکتے ہیں.

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور ممکنہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق مکمل تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات ہیں، اور تعلقات کم کرنا ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی کامیابی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے کیونکہ یو اے ای خطے کے اہم تجارتی مرکز اور 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا سب سے اہم عرب ملک ہے یو اے ای نے گذشتہ ہفتے دبئی ایئر شو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت روک دی تھی جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے. اسرائیلی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے آگاہی ظاہر کی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی تعلقات کی سطح کم کرنے کے امکان پر کوئی جواب نہیں دیا.

نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے وزرا، بشمول وزیر مالیات بیزل ایل سموٹریک اور قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گور، ویسٹ بینک کو ضم کرنے کے حق میں ہیں یو اے ای نے بار بار اسرائیل کی ویسٹ بینک اور غزہ پر پالیسیوں اور القدس کے مقام الاقصیٰ کے موجودہ حالات پر تنقید کی ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کے حق میں امریکہ کا ایک بار پھر ویٹو
  • تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ
  • امریکہ: چابہار بندرگاہ پر بھارت کے لیے پابندیوں کی چھوٹ واپس
  • اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ جلد طے پانے کا امکان، شامی صدر
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران