اسلام آباد:

وفاقی ادارہ شماریت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں کمی کا رجحان بدستور جاری ہے اور حالیہ ایک ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں مزید 0.27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ  8 اشیا مہنگی ہوئیں۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران  ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں مزید 0.

27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح منفی 2.06 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں23 اشیا سستی اور 8 مہنگی جبکہ 20 اشیار کی قیمت میں استحکام رہا۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا  گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران آلو 3.75، گڑ2.25 فیصد، چینی2.13 فیصد، ایل پی جی 14.86فیصد، چکن 2.17فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 0.84 فیصد، خشک پاوڈر دودھ0.97فیصد، سرسوں کا تیل1.12 فیصد، چائے 0.39فیصد، ڈیزل 3.10فیصد اور پیٹرول1.88 فیصد مہنگا ہوا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے انڈے 9.53 فیصد، ٹماٹر 5.62 فیصد، دال چنا 0.35 فیصد، لہسن 1.03، کیلے0.01 فیصد، جلانے والی لکڑی0.01 فیصد اور گھی 0.17 فیصد سستا ہوا ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.05 فیصد کمی کے ساتھ منفی3.08 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.05 فیصدکمی کے ساتھ منفی 4.11فیصد رہی۔

اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار0.10 فیصد کمی کے ساتھ منفی2.40فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44 ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.13فیصد کمی کے ساتھ منفی 1.48فیصد رہی۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.42 فیصدکمی کے ساتھ منفی 0.63 فیصدرہی۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شرح سود کم ہونے کے باوجود عوام نے بینک ڈپازٹس میں اضافہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک میں شرحِ سود بلند سطح پر برقرار رہنے کے باوجود عوام کی جانب سے بینکوں میں رقوم جمع کرانے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بینکنگ ڈپازٹس میں اضافہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

مئی 2025 کے اختتام پر ملک کے بینکنگ نظام میں مجموعی ڈپازٹس 32 ہزار 757 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو مئی 2024 میں 29 ہزار 349 ارب روپے تھے۔ اس لحاظ سے ایک سال میں 3 ہزار 408 ارب روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف اپریل سے مئی کے دوران ہی 441 ارب روپے کے ڈپازٹس کا ماہانہ اضافہ سامنے آیا۔

یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسٹیٹ بینک نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 5 مئی 2025 کے اجلاس میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی، جبکہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 4.2 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں معیشت کی رفتار بہتر ہوئی اور جی ڈی پی نمو 3.9 فیصد تک پہنچ گئی۔

البتہ زراعت کے شعبے میں کمزوری دیکھی گئی، خاص طور پر اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی نے اقتصادی نمو پر دباؤ ڈالا۔ اس کے برعکس صنعتی اور خدماتی شعبوں میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں، اور اسٹیٹ بینک پر امید ہے کہ اگلے سال یہی شعبے ترقی کی بنیاد بنیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی، آلو، آٹے، مٹن بیف سمیت 23 اشیا مہنگی ہو گئیں،جانئے تفصیل
  • شرح سود کم ہونے کے باوجود عوام نے بینک ڈپازٹس میں اضافہ کر دیا
  • ملک میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کا پارہ صفر اعشاریہ 27فیصد بڑھ گیا
  • اس ہفتے کونسی اشیا سستی ہوگئیں اور کونسی مہنگی؟ ادارہ شماریات نے اعدادوشمار جاری کردیے
  • اے لیول کے پرچے لیک ہونے کے اعتراف کے باوجود کیمرج کا دوبارہ امتحان نہ لینے کا فیصلہ
  • ٹرمپ شرح سود برقرار رکھنے پر سیخ پا، مرکزی بینک کے سربراہ پر کڑی تنقید
  • سینیٹرز نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا مطالبہ کردیا
  • ٹرمپ کے مطالبے کے باوجود شرح سود برقرار، فیڈرل ریزرو کا آزادانہ فیصلہ
  • پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا اثر، ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا