اسرائیلی اخبار یدیوت آحرونوت نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے جوابی حملوں کے باعث 8,000 سے زائد اسرائیلی شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں اسرائیلی پراپرٹی ٹیکس کمپنسیشن فنڈ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق، اب تک 30,000 سے زائد افراد نے عمارتوں یا گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

یہ درخواستیں ایران کی جانب سے کیے گئے مسلسل میزائل حملوں کے بعد سامنے آئی ہیں، جنہوں نے جنوبی اور وسطی اسرائیل میں کئی شہروں کو متاثر کیا، جن میں بیرشیبہ، تل ابیب، اور حیفہ جیسے علاقے شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حملوں نے اسرائیل میں اندرونی طور پر نقل مکانی کے بحران کو جنم دیا ہے، جس پر اسرائیلی حکومت اور فوج شدید دباؤ میں ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔
چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔  تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔
تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
  • اسرائیل کی خطے میں جارحیت تھم نہ سکی، یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ