ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے:آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانوگر نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جوہری حملے سے آبادی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانوگر نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حالیہ حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ان حملوں سے نہ صرف ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ قریبی آبادیوں اور پورے خطے کے لیے سنگین ماحولیاتی اور انسانی خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔
رافیل ماریانوگر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے حملے جوہری آلودگی اور تابکاری کے اثرات کے سبب بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور ماحولیات کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ”ایسی حساس تنصیبات پر حملے سے نہ صرف انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ تابکاری کا اخراج بھی ہو سکتا ہے جو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔“
رافیل ماریانوگر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ مزید تباہی اور عالمی سطح پر جوہری خطرات سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کی جوہری تنصیبات کے لیے
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر