data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانوگر نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جوہری حملے سے آبادی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانوگر نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حالیہ حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ان حملوں سے نہ صرف ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ قریبی آبادیوں اور پورے خطے کے لیے سنگین ماحولیاتی اور انسانی خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔

رافیل ماریانوگر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے حملے جوہری آلودگی اور تابکاری کے اثرات کے سبب بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور ماحولیات کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ایسی حساس تنصیبات پر حملے سے نہ صرف انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ تابکاری کا اخراج بھی ہو سکتا ہے جو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔“

رافیل ماریانوگر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ مزید تباہی اور عالمی سطح پر جوہری خطرات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کی جوہری تنصیبات کے لیے

پڑھیں:

سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے رہائشی علاقے اور جوہری تنصیبات پر تازہ اسرائیلی حملے

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہدف بنانے کی کھلی دھمکی کے بعد اسرائیل نے خامنہ ای کے رہائشی علاقے اور متعدد جوہری اہداف بھی نشانہ بنائے ہیں۔

ایرانی ذرائع کے مطابق تل ابیب نے تہران کے ’لاویزان‘ علاقے میں جو اعلیٰ عہدے داروں اور خامنہ ای کے قریبی حلقے کا رہائشی علاقہ سمجھا جاتا ہے، نئی فضائی کارروائی کی، جس سے وہاں آگ اور دھواں اٹھتا رپورٹ کیا گیا ہے۔

ایک اور حملے میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر نطنز، اراک، اسفہان اور خورم آباد سمیت جوہری مراکز پر حملے کیے۔ خاص طور پر ارا ک ہیوی واٹر ریئیکٹر کے گنبد پر حملہ ہوا، جہاں ایک بڑا گڑھا بن گیا۔ اقوام متحدہ کے IAEA کے مطابق وہاں ہلکی نوعیت کا جوہری مواد موجود تھا مگر ریکٹر کا ایندھن موجود نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: ایران کے تازہ و کاری ترین حملے پر اسرائیل بلبلا اٹھا، آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کرنے کی دھمکی

ادھر امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوجی دباؤ میں اضافہ جاری رہا، تو یہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی راہ پر مجبور کر سکتا ہے۔ جوہری تنصیبات پر مسلسل حملوں کے پیش نظر یہ خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔

ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران خود نہایت محتاط انداز میں فیصلہ کرے گا کہ یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی، اور بیرونی طاقتوں کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی وزیر دفاع تل ابیب تہران سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مشرق وسطیٰ

متعلقہ مضامین

  • سعودی ریگولیٹر کا سخت ردعمل، جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت
  • سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے رہائشی علاقے اور جوہری تنصیبات پر تازہ اسرائیلی حملے
  • اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر ،عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،پاکستان
  • اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر، عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، شفقت علی خان
  • روس کا اسرائیل سے ایران کے جوہری اہداف پر حملے بند کرنے کا مطالبہ
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کا حملہ انتہائی خطرناک ہے، روسی صدر
  • ایران اسرائیل جنگ: انسانی حقوق دفتر کا کشیدگی فوری کم کرنے پر زور
  • ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟
  • اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی، ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے صلاحیتیں ناکافی