data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اسرائیل کشیدگی کی شدت میں وقت کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس صورتحال میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا تازہ بیان اہم ہے۔

ایرانی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں بند نہ کیں تو ایران کی جانب سے اگلا ردعمل نہ صرف شدید بلکہ ناقابل برداشت ہوگا، جس کے نتائج دشمن کے لیے بہت بھاری ثابت ہوں گے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ ایران نے ہمیشہ علاقائی امن، استحکام اور سفارتی حل کو ترجیح دی ہے، لیکن موجودہ حالات میں جب دشمن نے جنگ مسلط کر رکھی ہے، تو خاموشی مزید تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ایران کی امن پسندی کو کمزوری سمجھنے والے عناصر کو اب یہ باور کرانا ہوگا کہ ایران اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گا۔

ایرانی صدر نے زور دیا کہ خطے میں دیرپا امن صرف اس صورت میں ممکن ہے جب صہیونی ریاست اپنی فوجی جارحیت فوری طور پر اور بغیر کسی شرط کے بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیز پالیسیوں نے خطے کو ایک خطرناک دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور اگر ان اقدامات کو روکا نہ گیا تو صورتحال مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران نے بہت زیادہ بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ پرامن حل کا راستہ اپنایا، لیکن جب دشمن اپنی حدیں عبور کر لے اور مسلسل حملے کرے تو پھر خاموشی مجرمانہ غفلت بن جاتی ہے۔ اسرائیل کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خطے میں امن چاہتا ہے یا تباہی، کیونکہ ایران کسی بھی قسم کی مداخلت یا حملے کا انتہائی سخت انداز میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ تہران کی جانب سے یہ سخت موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے ایک دوسرے پر حملے اور جوابی کارروائیاں ہو چکی ہیں، جنہوں نے نہ صرف ان دو ممالک بلکہ پورے خطے کو ممکنہ جنگ کے خدشے سے دوچار کر دیا ہے۔

دریں اثنا صدر مسعود پزشکیان کے بیان کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک اسرائیلی بمباری اور حملے جاری رہیں گے، ایران کسی بھی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔

عباس عراقچی کے مطابق ایران کا دفاعی ردعمل بہت واضح اور مؤثر تھا اور اس کے بعد بہت سے علاقائی ممالک کو یہ احساس ہو چکا ہے کہ صہیونی اتحاد کی جارحیت کا ساتھ دینا خود ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں کا منطقی انجام یہی ہوگا کہ وہ خود عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو جائیں گے، کیونکہ دنیا امن و استحکام کی تلاش میں ہے، نہ کہ ایک ایسی ریاست کی پشت پناہی میں جو جارحیت اور دہشت گردی کی علامت بن چکی ہو۔

عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ کشیدگی کم نہ ہوئی تو مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے، جس کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔ ان حالات میں ایران کی واضح اور سخت زبان میں دی گئی وارننگ نہ صرف اسرائیل بلکہ ان عالمی طاقتوں کے لیے بھی اشارہ ہے جو اس تنازع میں فریق بننے سے گریز نہیں کر رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسعود پزشکیان ایرانی صدر کہ ایران انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ

اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرن نے تصدیق کی ہے کہ ملکی فضائیہ نے ایرانی شہر اصفہان میں واقع بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملے کیے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے کی موجودہ لہر میں 12 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بناتے ہوئے 70 سے زائد میزائل بیٹریوں کو تباہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں متعدد میزائل لانچرز اور ریڈار سسٹمز بھی تباہ کیے گئے، جن کا مقصد اسرائیلی حملوں کو روکنا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے پانچ مراحل پر مشتمل فضائی حملے کیے جن کا مقصد ایران کے فضائی دفاع کو کمزور کرنا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں نے ہمیں تہران سمیت ایران کے اندرونی اہداف تک رسائی کا راستہ ہموار کیا۔

یہ کارروائیاں ایران کے تین اہم جوہری مراکز کو نشانہ بنانے کے بعد کی جا رہی ہیں، جن میں اصفہان بھی شامل ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے تین اہم ذخیرے اور لانچنگ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کامیاب کارروائیوں کے باعث ایرانی افواج مغربی علاقوں سے پیچھے ہٹ کر مرکزی ایران تک محدود ہوگئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب ایران اور اس کے اتحادیوں کے لیے کوئی شہر محفوظ پناہ گاہ نہیں رہا۔ ہم نے جس طرح حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، اسی طرح ایرانی اعلیٰ حکام بھی ہدف پر ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تہران کے گنجان آباد علاقوں میں ایرانی فضائی دفاع اسرائیلی حملوں کا جواب دے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران-اسرائیل جنگ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • ایران اسرائیل جنگ کے باعث پاکستان میں ایرانی مصنوعات کی سپلائی شدید متاثر
  • دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای)
  • تہران خالی کرنے کی ٹرمپ دھمکی، ایسا کبھی نہیں ہوگا : ایرانی سفیر کا جواب
  • پشاور، جماعت اسلامی کے وفد کا ایرانی قونصلیٹ کا دورہ، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • اسرائیل کا حملہ ٹرمپ کی دھمکی، ایرانی قوم کسی کے آگے سر نہیں جھکاتی، بےرحم جواب ناگزیر ہے: علی خامنہ ای کا سخت ردعمل
  • امریکا سن لے، ایران کبھی سرینڈر نہیں کرے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای
  • امریکا جنگ میں شریک ہوا تو ایران و اتحادیوں کا جواب کیسا ہوگا؟
  • اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ