چین، پاکستان اور بنگلادیش سہ فریقی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
چین کے شہر کنمنگ میں بنگلادیش، چین اور پاکستان سہ فریقی میکانزم کا افتتاحی اجلاس ہوا جس میں چینی نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ، بنگلا دیشی قائم مقام سیکرٹری خارجہ روح العالم صدیق اور پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان، چین اور بنگلادیش شراکت داری اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی باہمی تعاون پر متفق ہوگئے۔ چین کے شہر کنمنگ میں بنگلادیش، چین اور پاکستان سہ فریقی میکانزم کا افتتاحی اجلاس ہوا جس میں چینی نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ، بنگلا دیشی قائم مقام سیکرٹری خارجہ روح العالم صدیق اور پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے شرکت کی۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اجلاس کے ابتدائی مرحلے میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
آمنہ بلوچ نے اجلاس کے انعقاد پر چینی حکومت کی کوششوں کی تحسین کی اور کہا کہ پاکستان کی چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کی خواہش ہے۔ اجلاس میں تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، ڈیجیٹل معیشت، ماحولیات، سمندری سائنسز اور گرین انفراسٹرکچر میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ اجلاس میں ثقافت، تعلیم اور عوامی روابط کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ تینوں ممالک نے اتفاق کیا کہ تعاون کھلے پن، شمولیت، اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی ہو گا۔ سہ فریقی اجلاس میں فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکرٹری خارجہ اور پاکستان چین اور
پڑھیں:
استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ
استنبول: پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر، اردن، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سمیت متعدد اسلامی ممالک نے غزہ سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
ترکیہ میں ہونے والے اسلامی و عرب وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ممالک نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قابض افواج کو غزہ سے واپس بلایا جائے۔
اجلاس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق رہنماؤں نے پائیدار امن، غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی خودمختاری کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر مشاورت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا کہ فلسطین میں ایک آزاد اور خودمختار ریاست قائم ہونی چاہیے، جس کی دارالحکومت القدس الشریف ہو، اور یہ ریاست 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ہو۔
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ فلسطینیوں کو خود اپنے معاملات اور سیکیورٹی کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس کی قیادت نے بھی غزہ کا کنٹرول فلسطینیوں کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 along with other Arab-Islamic Foreign Ministers, deliberated on the way forward for a lasting ceasefire and sustainable peace in Gaza.
The leaders jointly called for urgent humanitarian aid for the… pic.twitter.com/sPG2sz1uXm
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF)، جو جنگ بندی کی نگرانی کرے گی، کا قیام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط ہے۔ تاہم، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے ویٹو اس عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اسلامی ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی بحالی میں مسلمان ممالک کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور وہاں کسی نئے غیر ملکی کنٹرول یا سرپرستی کے نظام سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔