—فائل فوٹو

پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان روابط کے معاملے پر ممکنہ پیشرفت بانی پی ٹی آئی اور ارکان کے  بیانات کے بعد رک گئی۔

ذرائع کے مطابق امریکا میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے بھی پیش رفت رک گئی، امریکا میں احتجاج کی وجہ سے حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے سنجیدہ حلقے سخت ناراض ہیں۔

پی ٹی آئی ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ حکمت عملی نہ ہونا مسائل حل ہونے میں رکاوٹ ہے۔

مذہبی اسکالر بھی عمران اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے معاملات طے کرانے میں ناکام

انصار عباسیاسلام آباد :…ملک کے سرکردہ مذہبی.

..

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ بات چیت کے لیے ہمارے راستے کھلے ہیں، ملک کی خاطر سنجیدہ اور نتائج کے حامل روابط کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور ہماری جانب سےچند افراد ایسے ہیں جو بیانات یا عمل سے روابط میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق عید سے قبل بیرسٹر گوہر سے اہم حکومتی شخصیت نے رابطہ کیا تھا، 26 نومبر کے بعد اہم شخصیات سے یہ رابطہ مختصر وقت کے لیے بحال ہوا تھا۔

ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق عیدالاضحیٰ کے بعد پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ روابط اور بات چیت ہونی تھی، عید کے بعد ہونے والی ممکنہ پیشرفت بانی پی ٹی آئی اور پارٹی ارکان کے بیانات کے بعد رک گئی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے بعد

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی حملے اور پاکستان پر ممکنہ اثرات (آخری قسط)

آج اسرائیل، ایران جنگ کو شروع ہُوئے آٹھ دن ہو چکے ہیں۔اسرائیل اگر پچھلے آٹھ دنوں میں ایران کے کئی شہروں پر پیہم خونریز حملے کررہا ہے تو ایران بھی اسرائیل کو بھرپور جواب دے رہا ہے۔

اسرائیل اور امریکہ کو ایرانی مزاحمت کا اندازہ نہیں تھا۔ امریکی صدر جس بے انصافی سے ایران اور اس کی سینئر ترین قیادت کو خونی دھمکیاں دے رہے ہیں ، اِس اسلوب نے امریکی باطن کو عیاں کر دیا ہے ۔

اسرائیل ، ایران مناقشے نے سارے مشرقِ وسطیٰ سمیت پاکستان کو بھی یکساں متاثر کیا ہے ۔ یہ جو ابھی حکومتِ پاکستان نے تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے عوام کی کمر توڑی ہے، یہ بھی اسرائیل ایران جنگ کے پاکستان پر پڑنے والے منفی اثرات کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے ۔ ایسے میں ہمارے فیلڈ مارشل، جنرل عاصم منیر، نے واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی ہے تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ملاقات کس قدر حساس ہوگی ۔

تازہ جنگ سے قبل ایرانی میزائلوں کی بڑی شہرت سنتے رہے ہیں، جن کی مبینہ مار 2ہزار کلومیٹر سے بھی متجاوز ہے ۔یہ میزائل اسرائیلی دارالحکومت ، تل ابیب، سمیت ہر اسرائیلی شہر کو بآسانی ہدف بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ ایرانی جنگی ڈرونز کا بھی بے حد شہرہ رہا ہے ۔ مبینہ طور پر رُوس نے یہ جنگی ڈرونز ایران سے خریدے اور یوکرین کے خلاف استعمال کیے ۔

حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ ابھی تک مذکورہ ایرانی میزائل اور ڈرونز جارح و حملہ آور صہیونی اسرائیل کے خلاف کیوں بروئے کار نہیں لائے جا سکے تاکہ اسرائیلی فوجی قیادت کا خاتمہ کرکے پورا بدلہ لیا جا سکتا ؟پاکستانی تو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے ہاتھوں صہیونی ظالم و قاہر اسرائیل کی تباہی دیکھنے کے شدت سے منتظر ہیں ۔ ویسے تو صدام حسین مرحوم کے مشہورِ عالم ’’اسکڈ میزائلز‘‘ کی بھی بڑی دھوم تھی۔ جب انھیں اسرائیل کے خلاف ( خلیجی جنگ کے دوران) آزمانے کا وقت آیا تو وہ ٹھس ہو کررہ گئے ۔

لیکن ایرانی بیلسٹک میزائل اسرائیلی دارالحکومت، تل ابیب، پہنچے اور اسرائیل کے ’’پنٹاگان‘‘کو تباہ کر ڈالا۔ ایرانی میزائلوں کا تل ابیب پہنچ کر تباہی پھیلا دینا اس لیے بھی ایران کی بڑی جنگی کامیابی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے تل ابیب پہنچنے کے لیے راستے کی لاتعداد رکاوٹوں کو عبور کیا۔یہ تکنیکی رکاوٹیں ایرانی میزائلوں کو Intercept کرکے تباہ کرنے کی صلاحیتیں رکھتی ہیں ۔ اور یہ تکنیکی صلاحیتیں اسرائیل کے ہمسایہ میں بسنے والے اسلامی ممالک ( جو امریکی اتحادی بھی ہیں) میں بھی نصب ہیں ؛ چنانچہ اِن سائنسی اژدہوں کے منہ سے بچ کر تل ابیب پہنچنا ایرانی میزائلوں اور ایرانی سائنسدانوں کی زبردست کامیابی کہی جا سکتی ہے ۔

اب تو اسرائیل نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران کے بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل تل ابیب پہنچے ہیں اور تباہی کا سامان بن گئے ہیں۔ خاص طور پر تل ابیب میں اسرائیل کے نہائت اہم تحقیقاتی ادارے ( ویز مین انسٹی ٹیوٹ)پر ایرانی میزائلوں کا حملہ اور اِس کی بربادی ۔

ایران ہمارا ہمسایہ ، برادر اسلامی ملک ہے ۔ ہم اس کا خسارہ اور نقصان برداشت نہیں کریں گے۔ ایران نے پاکستان کے ہر بحران میں پاکستان کی ممکنہ اعانت کرنے کی سعی کی ہے ۔ حالیہ پاک بھارت چار روزہ جنگ میں ایران کھل کر پاکستان کا ہمنوا دیکھا گیا۔ پاکستانی عوام دل و جان سے ، اسرائیل کے مقابلے میں، ایران کے حامی اور حمائتی ہیں۔ ایران پر اسرائیلی حملوں کے اثرات، لامحالہ، پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

اس لیے پاکستان کی کمزور معیشت کو مدِ نظر رکھتے ہُوئے پاکستانی قیادت کو سوچ سمجھ ہی کر فیصلے کرنا ہوں گے ۔ اسرائیل ، ایران جنگ کے دوران پاکستانی قیادت کا ایرانی سینئر قیادت سے قریبی اور بار بار رابطے بتا رہے ہیں کہ پاکستان اِس جنگ کو کس قدر سیریس لے رہا ہے اور یہ کہ پاکستان دُور اندیشی کا ثبوت دیتے ہُوئے اسرائیل ، ایران جنگ کے منفی اثرات سے خود کو کیسے محفوظ اور مامون رکھ سکتا ہے ۔

پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ایران سے برادرانہ و اسلامی اخوت نبھاتے ہُوئے یہ حقیقت بھی پیشِ نگاہ رکھنا ہوگی کہ بھارت ، اسرائیل اور امریکہ گڑھ جوڑ گہرا ہے ۔ حال ہی میں ، مبینہ طور پر، پاک بھارت چار روزہ فیصلہ کن جنگ میں خفیہ طور پر اسرائیل نے بھارت کا ساتھ دیا ۔ اگرچہ اِس اعانت و امداد کے باوجود پاکستان نے نہائت مہارت سے بھارت کی ناک زمین سے رگڑ کر رکھ دی ۔ اگر اسرائیل کو ،خدانخواستہ، ایران پر بھی واضح جنگی بالا دستی حاصل ہو جاتی ہے تو آیندہ اسرائیل آگے بڑھ کر بھارت کے تعاون سے پاکستان پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اور اگر ایران بحری پیش قدمی کرتے ہُوئے ’’آبنائے ہرمز‘‘ کا ناطقہ بند کر دیتا ہے تو اِس سے تیل کی عالمی منڈی میں ترسیل میں شدید ترین رکاوٹیں پیدا ہوں گی ۔

یوں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں سرعت سے بڑھیں گی ۔ پاکستان بھی اِس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ اور یوں شائد پاکستان میں نئے سرے سے مہنگائی کا طوفان اُمنڈ پڑے گا۔ تازہ بجٹ نے تو پہلے ہی پاکستان کے اکثریتی پسماندہ عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

ایران اور اسرائیل جنگ کے سائے اگر طُول کھنچ گئے تواِن سے پاکستان کے غریب ہی بالآخر پہاڑ تلے آئیں گے۔اور اگر اِس جنگ کے کارن ایرانی مہاجرین نے بھی پاکستان کا رُخ کر لیا تو پاکستان کی اسٹریٹجی کیا ہوگی ؟ ہم تو پہلے ہی چار عشروں سے پچاس لاکھ افغان مہاجرین کے بوجھ تلے مرے جا رہے ہیں۔

اسرائیل ، ایران جنگ کے اِن ایام میں امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کی اندھی حمائت میں ایران کی سینئرقیادت ( بشمول ایرانی سپریم کمانڈر آئیت اللہ خامنہ ای صاحب) کے خلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں، اِس پر تاسف کااظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ٹرمپ کے بیانات میں تکبر اور غرور عروج پر ہے ۔

اُن کے الفاظ کسی بھی مہذب ملک کے سربراہ کو قطعی زیب نہیں دیتے ۔ ایران کو بھی شاباش کہ وہ حوصلہ مندی سے امریکی صدر کی دھمکیوں کا ترنت جواب بھی دے رہا ہے اور امریکہ سے کسی بھی کمپرومائز کے لیے (فی الحال )تیار نہیں ہے ۔ جناب آئیت اللہ خامنہ ای کے خلاف ٹرمپ کے لہجے میں وہی غرور محسوس کیا گیا ہے جو سابق امریکی صدور نے عراق ، لیبیا اور شام کے صدور کے خاتمے اور اُن کی حکومتوں کی مکمل تباہی میں اختیار کیا تھا۔

یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ G7کی حالیہ سہ روزہ کانفرنس ( جو کینیڈا میں 16تا18جون2025ء جاری رہی )کے مشترکہ اعلامئے میں بھی ایران کے خلاف زبان استعمال کی گئی ہے ۔ جی سیون کے لیڈروں نے بیک زبان ایران کوDeescalationکامشورہ تو دیا ہے لیکن اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے ۔کیا اِسے منافقت اور دوغلا پن نہیں کہا جائے گا؟ اسرائیل اور امریکہ ، مل کر، ایران کا سر جھکانا چاہتے ہیں ۔ دونوں یہودی و نصرانی قوتیں یکجا ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کو ایٹمی قوت بنتے نہیں دیکھ سکتیں ۔

اب تو ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ نے خبر دی ہے کہ اگر ایران پر اسرائیلی میزائلوں سے ایران نے سرنڈر نہ کیا تو ممکن ہے امریکہ 30ہزار پونڈ وزنی اور مہلک Bunker Busterبم ایران کے خلاف استعمال کرے ۔ امریکہ یہ بم استعمال کرکے ایران کے پہاڑوں کی گہرائیوں میں بروئے کار ایٹمی تنصیبات کو برباد کرنا چاہتا ہے ۔ آئیے ، ہم سب ایران کی سلامتی اور فتح مندی کے لیے مل کر دعا کریں ۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور پارٹی ارکان کے بیانات ،تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان روابط کا معاملہ رکنے کی وجہ سامنے آگئی
  • پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بیک ڈور رابطے پھر تعطل کا شکار
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم
  • لاہور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ: ٹرائل کورٹس میں گواہوں کے بیانات اردو میں لکھنے کا حکم
  • ایران پر اسرائیلی حملے اور پاکستان پر ممکنہ اثرات (آخری قسط)
  • پی آئی اے نجکاری کی دوسری کوشش میں پیشرفت، 8 اداروں سے اظہار دلچسپی موصول
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کیخلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
  • کھلاڑیوں کے الاؤنسز کا معاملہ؛ ہاکی فیڈیشن کا موقف سامنے آگیا
  • بشریٰ بی بی نے عمران خان کو کس چیز سے روکا؟ بڑی پیشرفت سامنے آگئی