پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔،پاپولیشن فنڈ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں ہر تین میں سے دو خواتین اپنی تولیدی صحت کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محروم ہیں
دنیا کی آبادی کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ2025 میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے خواتین اور لڑکیاں اب بھی اپنے بچوں کی تعدادکے بارے میں فیصلہ کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان میں ہر تین میں سے صرف ایک عورت کو اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔” بدلتی دنیا میں تولیدی خودمختاری” کے عنوان سے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ 2025 کے مطابق دنیا بھر میں بے شمار جوڑوں کو اپنی مرضی کی فیملی تشکیل دینے میں متعدد سماجی، معاشی اور ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ پاکستان کی 67 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر 1000 لڑکیوں میں سے 41 لڑکیاں ماں بن چکی ہوتی ہیں، جبکہ 18 فیصد سے زائد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی ہو جاتی ہے۔• 15 سے 49 سال کی عمر کی شادی شدہ خواتین میں سے صرف 32 فیصد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں، جبکہ 16 فیصد سے زائد خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولت میسر نہیں۔
یو این ایف پی اے اور یو گوو کی طرف سے چودہ ممالک کے ایک بین الاقوامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کا خیال ہے کہ اس کے بچوں کی تعداد اس کی مرضی کے مطابق نہیں ہوگی۔ اس کی بڑی وجوہات میں معاشی دباؤ، روزگار کی غیر یقینی صورتحال، رہائش کے مسائل، دنیا کی حالت پر خدشات، اور موزوں شریکِ حیات کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ 50 فیصد سے زائد افراد نے بچوں کی پیدائش میں معاشی مسائل کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔پاکستان میں یو این ایف پی کی نمائندہ ڈاکٹر لوائے شبانے نے کہا:”ہر فرد اور ہر جوڑے کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے خاندان کے بارے میں آزادانہ فیصلے کر سکیں، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ مناسب نظام اور پالیسیوں کے ذریعے اس فیصلے کو لوگوں کے لیے آسان بنائے۔ آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔تولیدی خودمختاری، معیاری تعلیم، روزگار کے مواقع، اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کے ذریعے انسانی سرمائے میں اضافہ پاکستان کے پائیدار مستقبل کی بنیاد بن سکتا ہے “۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں ہر
پڑھیں:
پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا
پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور ملک کے چاروں صوبوں میں کھجور کے وسیع باغات موجود ہیں۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق کھجور کی کاشت اور پیداوار کے حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ میں تحقیق کار نے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ 5 لاکھ ٹن کھجور پیدا ہوتی ہے۔ڈیٹ پام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین اثمار نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے، پاکستان میں کھجور کا کل پیداواری رقبہ تقریباً 82 ہزار ہیکٹر ہے، ملک میں سب سے زیادہ کھجور صوبہ سندھ میں پیدا ہوتی ہے جہاں اس کی پیداوار 2 لاکھ 52 ہزار 300 ٹن ہے۔بلوچستان اس سلسلہ میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں ایک لاکھ 92 ہزار 800 ٹن کھجور کی پیداہوتی ہے، اسی طرح صوبہ پنجاب میں 42 ہزار 600 ٹن کھجور پیدا ہوتی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں کھجور کی پیداوار 8 ہزار 900 ٹن ہے۔ماہرین اثمارنے مزید بتایا کہ پاکستان میں 150سے زائد اقسام کی کھجور پائی جاتی ہے جبکہ صرف مکران ڈویژن میں 130سے زائد کھجور کی ورائٹیز ہیں، پاکستان میں کھجور کی شاندار پیداوار کے باوجود اس کی برآمدات بہت کم ہیں، اس وقت کھجور مختلف ممالک کی 23 مارکیٹوں میں برآمد کی جا رہی ہے جن میں بھارت، امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی اور نیپال شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستانی کھجور کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، اگر کھجور کی برآمدات میں اضافہ کر لیا جائے تو اس سے نہ صرف نئی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی بڑھا کر قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے بلکہ برآمدات بڑھنے سے ملک میں معاشی استحکام بھی پیدا ہوگا۔