ایران اسرائیل جنگ سے دنیا کی معیشت کو بہت فرق پڑے گا، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ دنیا میں تیل کے سب سے بڑے کنویں کویت اور ایران میں ہیں، اسرائیل ایران جنگ کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو بہت فرق پڑے گا۔
اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ دہشت گردانہ حملہ تھا، ایران کی لیڈر شپ پر حملہ کیا گیا اور جنگ بندی میں لیڈر شپ ہی کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں 10 کڑور 40 لاکھ بیرل دن کی کنزمپشن ہے، دنیا میں کچھ ہوتا ہے تو تیل کا ذخیرہ 12 روز سے زیادہ نہیں ہے، جاپان تک تیل بھی مشرقی وسطیٰ سے ہی آتا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ آج پاکستان کے ساتھی ایم این ایز اور ورلڈ بینک کی ٹیم کی ملاقات ہوئی ہے، موجودہ حکومت گروتھ پر انحصار کر رہی تھی لیکن ان کے ماڈل میں خرابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس سے ڈیٹا لیا جا رہا ہے، لیبر پورٹ سروے نہیں کیا گیا، پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کا ڈیٹا ہی فالٹی ہے، امریکا میں لابی موجود ہے جو ٹیرف بڑھا رہی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ ڈیڈ آن ارائیول بجٹ ہے، 6 ہزار 500 ارب کا بجٹ خسارہ بتایا گیا ہے اور تین ہزار ارب پرائیوٹ بینک سے اٹھایا جائے گا، صنعت اور محنت کشوں کو قرضہ کہاں سے دیا جائے گا، 7 ہزار ارب سود کی رقم بن جاتی ہے اور روپے کی قیمت گرنے سے سود کی قیمت بڑھ جائے گی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صرف 55 کڑور روپے صوبہ کے پی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، اس بجٹ سے بینک مالکان ارب پتی نہیں بلکہ کھرب پتے بن رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میں آج پاکستان تحریک انصاف کا موقف ایران کے معاملے پر قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ پی ٹی آئی اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ میٹنگز جاری تھیں لیکن اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا۔ ایران کا حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے، ہم ایران کی حمایت کرتے ہیں اور پی ٹی آئی ایران کی حمایت کرتی رہے گی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عرب لیگ اور او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے، سیز فائر کرایا جائے، پاکستان ایران کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
علامہ ناصر عباس
علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اکیلے نہیں لڑ سکتا، ابھی جو اس نے حملہ کیا ہے وہ اسے امریکا کی طرف سے سگنل ملا ہے۔ ایران کا سارا ڈیفنس سسٹم اپنا ہے، ایران ایٹم بم نہیں بنا رہا لیکن وہ ترقی کر رہا ہے، آگے بڑھ رہا ہے اور یہ دشمن کو قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت مظلوموں کے ساتھ ہیں۔ پاکستان، چین اور روس کی مشترکہ ڈیمانڈ پر اجلاس ہو رہا ہے، ہمیں پتا ہے ایران کے بعد پاکستان کی باری آنی ہے، انہوں نے کڑوروں لوگوں کا قتل کیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایران کی عمر ایوب رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
ایران کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت، تعاون جاری رکھنے کا اعلان اسرائیلی فوجی سربراہ نے غزہ پٹی پر نئے حملے کے بنیادی خاکے کی منظوری دے دی ایران کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت، تعاون جاری رکھنے کا اعلانایران کی اعلیٰ سلامتی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی نے کہا ہے کہ لبنانی حکومت کی جانب سے ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوج کو منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد بھی تہران حکومت اس گروپ کی حمایت جاری رکھے گی۔
علی لاریجانی نے یہ بات آج بدھ کے روز بیروت میں کہی۔ ان کا لبنان کا یہ دورہ اس وقت عمل میں آیا، جب ایران پہلے ہی اس لبنانی حکومتی منصوبے کی مخالفت کر چکا ہے۔
(جاری ہے)
اسرائیل کے ساتھ گزشتہ سال کی جنگ سے قبل حزب اللہ کو لبنانی فوج سے زیادہ مسلح تصور کیا جاتا تھا۔
بیروت پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو میں لاریجانی نے کہا، ’’اگر لبنانی عوام تکلیف میں ہیں تو ہم ایران میں بھی اس درد کو محسوس کریں گے اور ہر حال میں لبنان کے عزیز عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
‘‘علی لاریجانی کے استقبال کے لیے حزب اللہ کے درجنوں حامی بیروت میں ایئر پورٹ روڈ پر جمع ہوئے۔ وہ مختصر وقت کے لیے گاڑی سے باہر نکلے اور ان سے ملاقات کی جبکہ ان کے حامی نعرے لگاتے رہے۔
لبنان میں لاریجانی کی ملاقات صدر جوزف عون، وزیر اعظم نواف سلام اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے طے ہے، جو حزب اللہ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشمکش میں ایران کو متعدد دھچکے لگے ہیں، جن میں جون میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی 12 روزہ کھلی جنگ بھی شامل ہے۔نومبر 2024 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد سے حزب اللہ کی طاقت کم ہوئی ہے اور امریکہ کی حمایت یافتہ نئی لبنانی حکومت نے اسے مزید محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
حزب اللہ ایران کے نام نہاد ’’محورِ مزاحمت‘‘ کا حصہ ہے، جس میں غزہ پٹی میں حماس اور یمن میں حوثی باغی بھی شامل ہیں، جو سب اسرائیل کی مخالفت میں متحد ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں شام کے صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، جو ایران اور حزب اللہ کے درمیان اسلحے کی ترسیل کا اہم راستہ فراہم کرتے تھے، لبنان تک حزب اللہ کے لیے عسکری رسد کا یہ راستہ منقطع ہو چکا ہے۔
ایران لبنانی حکومت کے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کر چکا ہے، جبکہ حزب اللہ نے بیروت حکومت کے اس فیصلے کو ’’سنگین گناہ‘‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے آج 13 اگست بروز بدھ کہا کہ اس کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے غزہ پٹی پر حملے کے منصوبے کے بنیادی تصور کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جلد ایک نیا آپریشن شروع کرے گا اور غزہ سٹی پر قبضہ کر لے گا، جو اس نے اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے فوراً بعد اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا لیکن بعد میں وہ وہاں سے نکل بھی گیا تھا۔