عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوے پر سماعت، وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک پر جرح کیلئے پیش
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
کولاج فوٹو: فائل
سیشن کورٹ لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک پر جرح کےلیے پیش ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک پر جرح سے قبل حلف لیا جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوالات کیے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بیان حلفی میں ذکر نہیں کہ آپ کو اوتھ کمشنر کے سامنے کس نے شناخت کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب آپ کا اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا وقت بہت قیمتی ہے، ایک حقیر درجے میں میرا وقت بھی بہت قیمتی ہے، یہ چیزیں پہلے زیر بحث آچکی ہیں، اس سے مزید وقت ضائع ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اوتھ کمشنر مجھے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب جانتے تھے، جج صاحب آپ کے سامنے بہت سی پیشیاں ہوچکیں، ابھی تک مہروں اور دستخطوں کے سوا کوئی بات آگے نہیں بڑھی۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل چاہتے ہیں اسی بہانے آپ سے بار بار ملاقات ہو جاتی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ نے دعوے میں لکھا 8 مئی2017 کو لیگل نوٹس بانی پی ٹی آئی کو ارسال کیا گیا، کیا وہ آپ کی رضامندی سے جاری کیا گیا؟ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ جی یہ درست ہے، لیگل نوٹس میری ہدایت پر جاری کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ کے دعوے میں لیگل نوٹس موجود ہی نہیں۔
شہباز شریف کے وکیل بولے کہ عدالت ہمیں اجازت دے کہ ہم لیگل نوٹس پیش کرسکیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اس حوالے سے درخواست دائر کریں۔
بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کے وکیل شہباز شریف کے وکیل نے نے کہا کہ
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال
—فائل فوٹوراولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی۔
سماعت کے دوران وکیل فیصل ملک نے کہا کہ کیس کی مزید کارروائی سے قبل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو پیغام بھیجا ہے، وہ ابھی تیار نہیں ہوئے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ٹرائل کی کارروائی سے قبل وکلاء کا بانی سے ملنا ضروری ہے ان سے ہدایات لینی ہیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ وکلاء صفائی سیاسی گفتگو کے بجائے عدالتی کارروائی کی طرف آئیں، ملزم سابق وزیراعظم ہے لیکن ان کے لیے قانون نہیں بدلا جاسکتا، فیئر ٹرائل کا ماڈل قانون کے اندر موجود ہے، ملزم ٹرائل سے مطمئن نہیں تو اسے چیلینج کرے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ٹرائل کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے، کیس کا ٹرائل وکلاء صفائی کی مرضی سے نہیں چلے گا، بانی پی ٹی آئی کو 3 پیغامات بھیجے گئے پیش ہوں، وہ تیار ہی نہیں ہو رہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ہمارا سیدھا سا آرگیومنٹ ہے، ملزم کہاں ہے، ہم ٹرائل میں رخنہ نہیں ڈال رہے، اپنے موکل سے مشاورت چاہتے ہیں، ہم عدالت سے اپنا اور موکل کا بنیادی حق مانگ رہے ہیں، ہمیں کہا گیا ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جائے گا، واٹس ایپ کال پر نہیں۔
وکیل صفائی نے بانی کو واٹس ایپ کال پر پیش کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں ویڈیو لنک کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، ویڈیو لنک کے حوالے سے بین الاقوامی نظیریں موجود ہیں، واٹس ایپ کال کو ویڈیو لنک تصور نہیں کیا جاسکتا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن میں کسی ویڈیو لنک سے متعلق کسی ڈیوائس یا اسکرین کا نہیں بتایا گیا، بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں، ہمارے لیے قابل احترام ہیں، کسی سابق وزیراعظم کیلئے نیا ضابطہ فوجداری نہیں لکھا جاسکتا، آئین پاکستان کے مطابق قانون سب کیلئے برابر ہے، کسی کے اسٹیٹس سے قانون پر کوئی فرق نہیں پڑتا، ملزم ذاتی حیثیت یا ورچوئلی عدالت پیش ہو سکتا ہے، عدالت وکلاء صفائی کی شرائط پر نہیں چل سکتی۔
جس پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک حاضری کا مقصد وہ نظر آنے چاہئیں۔