ایران کا بڑا قدم، آئی اے ای اے سربراہ کے خلاف اقوام متحدہ میں شکایت
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل ماریانو گراسی کے خلاف اقوام متحدہ میں باضابطہ شکایت درج کرادی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے یو این سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو تحریری درخواست میں اپنے تحفظات پیش کیے۔
ایرانی سفیر نے اپنے خط میں گراسی کے رویے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر جاری حملوں اور مسلسل دھمکیوں کی مذمت نہیں کی، جو کہ IAEA کے بنیادی اصولوں اور غیر جانبداری کی خلاف ورزی ہے۔ سفیر کے مطابق گراسی نے بطور ادارے کے سربراہ اپنے غیر جانبدارانہ اور پیشہ ورانہ کردار کو برقرار رکھنے میں مسلسل ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے بھی اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اگر گراسی نے اسرائیلی حملوں پر خاموشی اختیار کیے رکھی تو ایران قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرے گا۔
یہ شکایت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں میں شدت آچکی ہے۔ آج ہی اسرائیلی فورسز نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع ایک نیوکلیئر سائٹ کو نشانہ بنایا، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت قابل مذمت اقدام سمجھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں ، عباس عراقیچی
جنیوا: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اجلاس میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں، اسرائیل کی جارحیت جنگی جرم ہے، خود کا دفاع کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یورپی حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقیچی نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر بلا جواز اور ظالمانہ حملے کیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 پیراگراف 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ جنگ ہے جو ہماری عوام پر 13 جون بروز جمعہ علی الصبح مسلط کی گئی، جب اسرائیل نے فوجی اہلکاروں، یونیورسٹی پروفیسروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں رہائشی علاقوں، بنیادی ڈھانچے، اسپتالوں، ہیلتھ سینٹرز، وزارت خارجہ اور یہاں تک کہ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو کہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ممکنہ طور پر ریڈیائی اخراج کے باعث ماحول اور انسانی صحت کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
عراقیچی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پر جوہری تنصیبات پر حملے سنگین جنگی جرائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک جاری سفارتی عمل کے درمیان نشانہ بنے۔ 15 جون کو امریکی حکام کے ساتھ ایک اہم ملاقات طے تھی جس کا مقصد ہمارے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سفارتکاری سے غداری تھی اور بین الاقوامی قانون و اقوام متحدہ کے نظام پر ایک زوردار حملہ تھا۔ اگر اب کارروائی نہ کی گئی تو عالمی قانونی نظام شدید متاثر ہو سکتا ہے۔
عراقیچی نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسا شخص ہیں جس نے اپنی پوری زندگی مذاکرات اور سفارتکاری کے لیے وقف کی، لیکن ساتھ ہی وہ صدام حسین کے خلاف لڑی گئی جنگ کے تجربہ کار بھی ہیں اور جانتے ہیں کہ مادرِ وطن کا دفاع کیسے کرنا ہے؟