نغمہ نگار خواجہ پرویز کو مداحوں سے بچھڑے 14 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
پاکستان کے معروف موسیقار، نغمہ نگار اور فلمساز خواجہ پرویز کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 14 برس بیت گئے۔
1932 میں امرتسر کے ایک کشمیری گھرانے میں آنکھ کھولنے والے نامور موسیقار کا اصل نام خواجہ غلام محی الدین جبکہ پرویز تخلص تھا، انہوں نے قیام پاکستان کے بعد لاہور کو اپنا مسکن بنایا اور 1950 کی دہائی میں نغمہ نگاری کا آغاز کیا۔
خواجہ پرویز نے اپنے 40 سالہ طویل کیریئر کے دوران اردو اور پنجابی زبان میں 10 ہزار سے زائد فلمی گیت تحریر کیے، ان کا لکھا ہر گانا اپنی مثال آپ تھا۔ پاکستان شوبز میں ان کی خدمات کو آج بھی سراہا جاتا ہے۔
نور جہاں، مہدی حسن اور استاد نصرت فتح علی خان جیسے عظیم فنکاروں نے ان کے الفاظ کو اپنی آواز سے امر کر دیا اور ان کے لکھے کئی ایسے گیت گنگنائے جو آج تک مشہور ہیں۔
گلو کارہ مسرت نزیر کے شادی بیاہ پر گائے جانے والے زیادہ تر گیت بھی خواجہ پرویز کے ہی تحریر کردہ تھے۔
خواجہ پرویز 20 جون 2011 کو دنیا سے رخصت کر گئے لیکن وہ اپنے فن کی بدولت آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور نغمہ نگار کی برسی احترام کیساتھ منائی جارہی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: خواجہ پرویز
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم ، نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، پرویز رشید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا فیصلہ پارلیمانی لیڈرز اور سیاسی قیادت کرے گی، اطلاع کے مطابق آئندہ ہفتے سے اس عمل کو شروع کر دیا جائے گا۔
پرویز رشید کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں تبدیلیاں ہوں گی یا نہیں، اس کی تفصیلات مجھے نہیں معلوم، نظام کو بہتر کرنے کے لیے اگر تبدیلیوں کی ضرورت ہوئی تو ترمیم کر لینی چاہیے، ریاست، عوام اور حکومت کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تو کر لینی چاہئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو استحکام ملا ہے، معیشت بہتر ہے، دنیا اس کی تعریف کرتی ہے، استحکام اور معیشت میں بہتری مضبوط بنانے کے لیے ترامیم یا اضافے کی ضرورت ہے تو کرنی چاہیے، جو بھی کچھ کرنا ہے پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی سوچ موجود ہے، جو دھرنے اور یلغار کی سیاست کرتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ میں موجود ہیں، ہر ایک کی تعداد اتنی ہے کہ ان کو نظر انداز کر کے کچھ نہیں کر سکتے۔
انہو ں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں کوئی تجویز یا ترمیم پر پارلیمانی قوت استعمال کرنی چاہیے، سڑکوں پر قوت کے اظہار سے آپ اپنا اور ملک کا نقصان کر سکتے ہیں کوئی بہتری نہیں لا سکتے۔
پرویز رشید نے کہا کہ اگر ہر پارٹی اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے تو آپ کو کسی ترمیم سے کوئی خوف یا خطرہ نہیں ہو گا، اگر تجاویز کے بجائے شرطیں عائد کریں تو اتفاقِ رائے نہیں ہو سکے گا، اٹھاون ٹو بی کے خاتمے کے لیے اختلافات ہونے کے باوجود سب نے اتفاقِ رائے کیا۔
ایک صحافی نے پرویز رشید سے سوال کیا کہ کیا 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق نواز شریف سے بھی مشاورت کی گئی ہے؟
سینیٹر پرویز رشید نے جواب دیا کہ نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، ہماری سانس ان کے نام کے ساتھ چلتی ہے، شہباز شریف نے جس طرح بھائی کا کردار ادا کیا دنیا دعا کرتی ہے، ایسا بھائی اللّٰہ سب کو دے، دیگر سیاسی جماعتیں بھی نواز شریف کی عزت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میثاقِ جمہوریت کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے سب سیاسی جماعتیں ان سے مشورہ کرتی ہیں، نواز شریف کی اجازت، مشاورت، تجاویز اور رہنمائی سے ساری سیاست کرتے ہیں
پرویز رشید