Daily Mumtaz:
2025-09-20@19:37:38 GMT

اب امن ہوگا یا پھر ایران کے لیے سانحہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

اب امن ہوگا یا پھر ایران کے لیے سانحہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ردعمل کی صورت میں مزید مہلک حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کے لیے سانحہ ہوگا۔

واشنگٹن میں اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حملوں میں ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکا کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی تنصیبات ختم کردی گئی ہیں، ایران کو اب امن قائم کرنا چاہیے، امن قائم نہ کرنے کی صورت میں مستقبل کے حملے بہت زیادہ شدید ہوں گے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران پر حملے کے لیے نیتن یاہو کے ساتھ ٹیم کے طور پر کام کیا، اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کے لیے سانحہ ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج رات کے اہداف سب سے مشکل تھے، بہت سے اہداف رہ گئے ہیں، امن نہ ہوا تو درستگی کے ساتھ دیگر اہداف کے پیچھےجائیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوجی حکام اتوار کو پنٹاگون میں پریس کانفرنس کریں گے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے

پڑھیں:

افغان عوام نے کبھی غیر ملکی فوجی موجودگی قبول نہیں کی، افغان وزارت خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان میں بگرام ایئربیس واپس لینے کے اعلان پر افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اپنی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے  ڈونلڈ ٹرمپ  کے بلگرام بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کامیاب تاجر اور مذاکرات کار کی حیثیت سے معاہدے کے ذریعے ایئربیس واپس لینے کی بات کر رہے ہیں، افغانستان اور امریکا کو اپنے تعلقات صرف فوجی موجودگی تک محدود رکھنے کے بجائے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی بنیادوں پر استوار کرنے چاہئیں۔

ذاکر جلالی نے واضح کیا کہ افغان عوام نے تاریخ میں کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی افواج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے تو اس کی بنیاد عسکری نہیں بلکہ سیاسی، اقتصادی اور سفارتی تعاون ہونا چاہیے، بگرام ایئربیس کے حوالے سے کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی افغان عوام کے جذبات اور خودمختاری کے منافی ہوگی۔

واضح رہے کہ  دوحہ معاہدے کے دوران بھی اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا اور یہ بات ایک بار پھر دہرانا ضروری ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام خود کریں گے۔

خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم نے طالبان کو بگرام ایئربیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں،  یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم اس بیس کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

 ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ بگرام ایئربیس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنانے کا اصل مقصد کیا ہے؟ عبرانی اخبار نے فاش کر دیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
  • ٹک ٹاک نے صدر بننے میں مدد دی‘ ٹرمپ کا اعتراف
  • طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا
  • افغان عوام نے کبھی غیر ملکی فوجی موجودگی قبول نہیں کی، افغان وزارت خارجہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • میئر لندن صادق خان کو میں ایک عرصہ سے پسند نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی