استنبول(نیوز ڈیسک)استنبول میں او آئی سی کے مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

استنبول میں او آئی سی کے مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اجلاس میں شرکت پر سب کا شکر گزار ہوں، کشمیری عوام کئی دہائیوں سے مظالم کا سامنا کر رہی ہے، پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، کشمیر اور فلسطین کے عوام اپنے بنیادی حق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، پہلگام واقعے پر بھارت نے بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام لگائے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے واقعے کی تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اختیارکیا، بھارتی جارحیت میں بے گناہ شہری خواتین اور بچے شہید ہوئے، بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، بھارتی غیرذمہ دارانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرہ ہے، بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر پرغیرقانونی طور پر قابض ہے۔

نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، او آئی سی کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، سی پیک میں شمولیت کا خیر مقدم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے مسئلہ کشمیر پاکستان نے نے کہا کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ کا اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو فوری طور پر روک دے، کیونکہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق وولکر ترک نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ نہ صرف 2 ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان، اردن، ترکی، آسٹریلیا، برطانیہ، چین کا بھی شدید ردعمل

پاکستان نے اسرائیل کے جانب سے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اردن نے اسرائیل کے اس اقدام کی “شدید ترین الفاظ میں مذمت” کرتے ہوئے اسے ایک “انتہا پسندانہ پالیسی” قرار دیا جس کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف “محاصرہ اور قحط کو بطور ہتھیار” استعمال کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر قبضے کی منظوری کی شدید مذمت

ترکی نے کہا کہ یہ اقدام عالمی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے اور “نیتن یاہو حکومت کی نسل کشی کو وسعت دینے کی سازش” کا حصہ ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ “یہ راستہ انسانی المیے کو مزید بڑھائے گا” اور زور دیا کہ “مستقل جبری بے دخلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔”

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیلی فیصلے کو “غلط” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے فوری واپس لیا جائے کیونکہ یہ “خونریزی میں اضافے” کا باعث بنے گا۔

چین نے بھی “شدید تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ فلسطینی عوام کا حصہ ہے، اور وہاں مکمل فوجی قبضہ خطرناک نتائج کا پیش خیمہ بنے گا۔”

اسرائیلی منصوبے کی تفصیلات

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کا ارادہ رکھتا ہے، اور بعد ازاں عرب قوتوں کے ذریعے وہاں حکمرانی قائم کرنا چاہتا ہے، تاہم اس کا کوئی واضح خاکہ پیش نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی ایک اور کھیپ روانہ کردی

اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے جمعہ کو باضابطہ طور پر غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قبضے کی تیاری کریں، جبکہ شہریوں کو “لڑائی کے علاقوں سے باہر” امداد فراہم کی جائے گی۔

اقوام متحدہ، پاکستان، اردن، چین، ترکی، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضے سے انسانی بحران اور بین الاقوامی امن کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم اقوام متحدہ بن یامین نیتن یاہو فلسطین

متعلقہ مضامین

  • جاپان، آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر، کم شرح پیدائش بڑا مسئلہ بن گیا
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
  • اقوام متحدہ کا اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ نے غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
  • اقوامِ متحدہ کے ساتھ ہمارا رشتہ: امید، مایوسی اور سوال
  • بھارتی ریاست بہار کے الیکشن سے پتا چلے گا کہ بھارتی عوام کیا سوچتے ہیں، عبدالباسط
  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے.عاصم افتخار
  • ہم غزہ کے بارے مزید انتظار نہیں کر سکتے، اقوام متحدہ