پاکستان کی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی حملے اسرائیلی حملوں کے سلسلے کا تسلسل ہیں، یہ حملے بین الاقوامی قانون کی تمام اقدار کی خلاف ورزی ہیں، ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف جاری جارحیت سے کشیدگی اور تشدد میں بے مثال اضافہ ہوا ہے، مزید کشیدگی پورے خطے اور دنیا پر سنگین اثرات ڈالے گی، خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے پر گہری تشویش ہے۔
سعودی عرب نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تنازع کو فوری ختم کیا جانا ضروری ہے، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ناگزیر ہے، تمام فریقین بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی پاسداری کریں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ مذاکرات اور سفارتکاری ہی خطے کے مسائل کا واحد حل ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بحران کا پرامن حل ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر