data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سیلان قتل عام کے متاثرین27 سال گزر جانے کے باوجود انصاف سے محروم

شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ اسلام ٹائمز۔ سیلان پونچھ قتل عام کے متاثرین ابھی تک انصاف سے محروم ہیں جس میں بھارتی فوجیوں نے 3 اور 4 اگست 1998ء کی درمیانی شب کو ضلع پونچھ کے علاقے سیلان میں 11 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو گولیاں مار کرشہید کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ بہیمانہ قتل عام بھارتی فوج کے 9 پیرا یونٹ کے اہلکاروں نے اسپیشل پولیس آفیسرز کے ہمراہ ایک مقامی مخبر و پولیس اہلکار کے قتل کے بعد کیا تھا۔ شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ زندہ بچ جانے والوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ بعد میں فوجیوں نے لاشوں کو مسخ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی زندہ نہ بچے، کلہاڑیوں کا استعمال کیا۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک شبیر احمد جو اس وقت 18سال کا تھا، یاد کرتا ہے کہ کس طرح فوج آدھی رات کو ان کے گھر میں گھس گئی اور اس کے بوڑھے والدین اور چار بہنوں سمیت پورے خاندان کو ان کے چچا کے گھر میں گھسیٹ کر لے گئے۔

شبیر نے بتایا کہ وہ میرے کزن امتیاز شیخ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ جب میرے چچا لسہ شیخ نے کہا کہ ان کا امتیاز سے کوئی رابطہ نہیں ہے تو میجر غصے سے بے قابو ہو گیا اور فوجیوں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔افراتفری میں شبیر مویشیوں کے ایک شیڈ میں چھپنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہاں سے اس نے چیخیں اور پھر گولیوں کی آوازیں سنیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میرے چچا کو گولی ماری گئی۔ پھر انہوں نے خواتین اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ 20منٹ تک جاری رہی۔ اگلی صبح گائوں والوں کو 19 افراد کی لاشیں ملیں جو گولیوں سے چھلنی اور کلہاڑیوں سے کٹی ہوئی تھیں۔ شہید ہونے والوں میں شبیر کے والدین اور چار بہنیں شامل تھیں۔ تمام متاثرین کو دفنانے میں تین دن لگے اور زندہ بچ جانے والوں کو خاموش رہنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوف میں رہتے تھے۔ تین سال تک ہم خاموش رہے۔ اگرچہ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور چند ایس پی اوز کو مختصر مدت کے لئے گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن سب کو چند دنوں میں ہی رہا کر دیا گیا۔

ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ جموں و کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلان کا قتل عام نہ صرف بھارتی فورسز کی طرف سے کی جانے والی بربریت کی ایک واضح مثال ہے بلکہ اسے انصاف سے منظم محرومی بھی بے نقاب ہوتی ہے۔ گروپ نے کہا کہ یہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ نظام انصاف کس طرح متاثرین کے خاندانوں کو کمزور کرتا ہے تاکہ مجرموں کو بچایا جائے۔ مقتولین کے اہل خانہ نے قتل عام کے 27سال مکمل ہونے پر قبرستان جا کر دعا کی اور انصاف کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کو دفاعی ادارے کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور یہ ایک حقیقت ہے: رانا ثنااللہ
  • اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا
  • سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ، 3 اہلکار شہید
  • پی ٹی آئی والے خود کہتے تھے ثبوت دکھائیں اور سزا دیں: رانا ثنااللہ
  • کرک، نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 4ایف سی اہلکار شہید
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے، امداد کے منتظر 36 افراد سمیت مزید 74 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی درندگی جاری، امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 36 افراد شہید
  • اداکارہ در فشاں کا وزن زیادہ ہونے پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب
  • سیلان قتل عام کے متاثرین27 سال گزر جانے کے باوجود انصاف سے محروم
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف