ایرانی ایٹمی تنصیباب کی تباہی پر نیتن یاہو کا ٹرمپ کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کو اس کارروائی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام نے نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر تاثر بدل دیا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسرائیلی افواج کی مدد سے طاقت کا مظاہرہ کیا جبکہ اتنی بڑی پیمانے پر کارروائی تاریخ میں مثال بن گئی ہے۔
شدت اور سفارتی کشیدگی میں اضافہ
امریکا کی طرف سے ایٹمی تنصیبات پر حملے نے علاقائی و عالمی سطح پر شدید کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ ایران نے ان حملوں کو جارحیت قرار دیا، جبکہ واشنگٹن اور تل ابیب نے اسے ایٹمی خطرہ کا خاتمہ قرار دے کر حق بجانب ٹھہرایا۔
یہ واقعہ مستقبل قریب میں ایران–امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور ممکنہ جوابی کارروائیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو بھاری نقصان ہوا، نیتن یاہو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری جنگ اور مسلسل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کو “بھاری اور تکلیف دہ نقصان” اٹھانا پڑ رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اعظم نے اسرائیلی عوام کو جنگی صورتحال اور ایران پر جاری فوجی آپریشن کی تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن اپنے مقاصد کی جانب منظم انداز سے پیش رفت کر رہا ہے اور ہماری افواج تہران کی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج اس وقت ایران کے جوہری تنصیبات، میزائلوں اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا رہی ہیں،ہمیں اس جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، یہ تکلیف دہ نقصان ہے لیکن ہماری عوام مضبوط ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔
نیتن یاہو نے تمام متاثرہ افراد کو فوری امداد کی فراہمی کے لیے حکومتی وزارتوں کو ہدایات جاری کرنے کا بھی اعلان کیا تاکہ داخلی محاذ پر عوام کو سہارا دیا جا سکے۔
یاد رہے کہ یہ جنگ چھٹے روز میں داخل ہو چکی ہے اور اس دوران سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ ایران اور اسرائیل دونوں جانب سے دعووں اور جوابی حملوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا، عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور یورپی ممالک، مسلسل فریقین سے جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کر رہے ہیں۔