جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایرانی حکام نے وضاحت میں کہا کہ امریکی حملے سے قبل ہی تمام ایٹمی تنصیبات کو خالی کروا لیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن کے فضائی حملے کے باوجود ان سائٹس میں کوئی ایسا مواد نہیں تھا جو خارج ہو کر نقصان پہنچا سکتا۔
ایران نے مزید کہا کہ وہ آئندہ بھی اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھے گا اور اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے فردو، نطنزا ور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ان کارروائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملے کامیاب رہے اور فردو ایٹمی سہولت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیل کا اصفہان میں جوہری تنصیب پر حملہ، قدس فورس کے سربراہ سعید یزد کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک حساس جوہری تنصیب کو اپنے حالیہ فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے، تاہم ایرانی حکام نے اس حملے کے نتیجے میں کسی قسم کے تابکار مواد کے اخراج یا جانی نقصان کی تردید کی ہے۔
اصفہان کے نائب گورنر نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں صوبے کے مختلف شہرلنجان، مبارکہ، شہریزہ اور مرکزی شہر اصفہان نشانہ بنے، جن میں جوہری تنصیبات کے گرد و نواح بھی شامل ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے فارس کے مطابق نائب گورنر نے کہا کہ اگرچہ جوہری مقام کو نشانہ بنایا گیا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی خطرناک اخراج نہیں ہوا، اور نہ ہی کوئی جانی نقصان رپورٹ ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے میں پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ سعید یزد مارے گئے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج نے ایران میں ایک مخصوص رہائشی اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا، جس میں سعید یزد موجود تھے اور اسی حملے میں ہلاک ہوئے۔ یسرائیل کاٹز کے مطابق یہ کارروائی ایران کے خلاف جاری فوجی مہم کا اہم حصہ ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکام کی طرف سے اس دعوے کی نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید سامنے آئی ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیل سے تعلقات کے شبہے میں 12 جون سے اب تک 22 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کر رہے ہیں اور اطلاعات کی جنگ نے بھی شدت اختیار کر لی ہے۔ اس تمام صورتحال میں عالمی مبصرین کی نظریں ایران کے آئندہ ردعمل پر مرکوز ہیں۔