ایران نے جوابی حملہ کیا تو یہ اسکی بدترین ہو گی،امریکی وزیرِ خارجہ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوابی حملہ کیا تو یہ اس کی سب سے بدترین غلطی ہو گی۔
امریکی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں ہے، ایران میں جنگ نہیں چاہتے، دنیا 24 گھنٹے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ محفوظ اور مستحکم ہے، ایران کے خلاف کسی باقاعدہ فوجی آپریشن کا منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایران سے بات چیت کے لیے تیار ہے، ہماری پیشکش ابھی بھی موجود ہے، ایران میں حکومت کی تبدیلی امریکا کا مقصد نہیں۔
مارکو روبیو نے کہا کہ یہ کہنا بالکل ٹھیک ہو گا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے سب کچھ موجود ہے، ایران نے یورینیئم اتنی مقدار میں افزودہ کیا جس میں 9 سے 10 بم بنائے جا سکتے ہیں، ایران کے پاس یہ سب جگہ پر تھا، اب اتنا زیادہ نہیں ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران کی آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کوشش اس کی ’معاشی خودکشی‘ ہو گی، چین بھی ایران کو آبنائے ہرمز بند کرنے کے اقدام کے اثرات سے آگاہ کر دے۔
انہوں نے کہا کہ آبنائے ہرمز کی بندش پر امریکا اور دوسرے ممالک کی طرف سے شدید ردعمل آئے گا، اس پر ایران سے بات کرنے کے لیے چین کی حوصلہ افزائی کریں گے، کسی بھی چیز میں چین کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، حماس کنٹرول فلسطینی کمیٹی کے سپرد کرنے کو تیار ہے، ترک وزیرِ خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول : ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر اپنے حملے فوراً بند کرے، کیونکہ وہ بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
غزہ جنگ بندی سے متعلق وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاقان فیدان نے کہا کہ حماس غزہ کا انتظام فلسطینیوں پر مشتمل ایک کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے لہٰذا عالمی برادری کو جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس سے خطے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے۔
استنبول اجلاس میں غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی پر بھی غور کیا گیا۔ ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس فورس میں شرکت کا فیصلہ ہر ملک اپنی پالیسی اور معیار کے مطابق کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطین کی سرزمین پر حکومت صرف فلسطینیوں کو ہی کرنی چاہیے۔