امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوابی حملہ کیا تو یہ اس کی سب سے بدترین غلطی ہو گی۔
امریکی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں ہے، ایران میں جنگ نہیں چاہتے، دنیا 24 گھنٹے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ محفوظ اور مستحکم ہے، ایران کے خلاف کسی باقاعدہ فوجی آپریشن کا منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایران سے بات چیت کے لیے تیار ہے، ہماری پیشکش ابھی بھی موجود ہے، ایران میں حکومت کی تبدیلی امریکا کا مقصد نہیں۔
مارکو روبیو نے کہا کہ یہ کہنا بالکل ٹھیک ہو گا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے سب کچھ موجود ہے، ایران نے یورینیئم اتنی مقدار میں افزودہ کیا جس میں 9 سے 10 بم بنائے جا سکتے ہیں، ایران کے پاس یہ سب جگہ پر تھا، اب اتنا زیادہ نہیں ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران کی آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کوشش اس کی ’معاشی خودکشی‘ ہو گی، چین بھی ایران کو آبنائے ہرمز بند کرنے کے اقدام کے اثرات سے آگاہ کر دے۔
انہوں نے کہا کہ آبنائے ہرمز کی بندش پر امریکا اور دوسرے ممالک کی طرف سے شدید ردعمل آئے گا، اس پر ایران سے بات کرنے کے لیے چین کی حوصلہ افزائی کریں گے، کسی بھی چیز میں چین کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایران کے

پڑھیں:

بگرام ایئربیس واپس نہ ملی توبُرے نتائج ہوں گے، ٹرمپ کی افغانستان کو  دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ کی گئی تو سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے  کہا ہےکہ اگر افغانستان نے بگرام ایئربیس ان لوگوں کو واپس نہ کی جنہوں نے اسے بنایا تھا تو افغان حکومت کو ایک بار پھر برے دن دیکھنے کو ملے گے، اس بیس کو چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ ہم اسے برقرار رکھنے جا رہے تھے۔

امریکی صدر  کاکہنا تھا کہ بگرام ایئربیس پر دوبارہ امریکی فوجی موجودگی کے امکانات پر بات چیت جاری ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، ہم افغانستان سے بات کر رہے ہیں، یہ بیس کبھی چھوڑنا ہی نہیں چاہیے تھا، بگرام بیس خالی کرنا ہماری بہت بڑی غلطی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکی فوج دوبارہ زمینی آپریشن کے ذریعے ایئربیس حاصل کرے گی تو ٹرمپ نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ابھی بات کر رہے ہیں اور ہم یہ بیس واپس چاہتے ہیں، فوراً واپس اور اگر نہ ملی تو آپ جلد ہی دیکھ لیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔

خیال رہےکہ  ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ ابتدائی بات چیت کر رہی ہے، یہ مذاکرات امریکی خصوصی ایلچی برائے یرغمالیوں کے معاملات ایڈم بولر کی سربراہی میں ہو رہے ہیں، جن میں قیدیوں کے تبادلے، معاشی معاملات اور سیکیورٹی کے پہلو شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بگرام ایئربیس، جو کابل کے شمال میں واقع ہے، امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ کے دوران سب سے بڑا فوجی اڈہ تھا، جسے 2021 میں امریکی انخلا کے موقع پر مکمل طور پر خالی کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو دھمکی قابل مذمت ہے، اسداللہ بھٹو
  • بگرام ایئربیس واپس نہ ملی توبُرے نتائج ہوں گے، ٹرمپ کی افغانستان کو  دھمکی
  • ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
  • پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
  • غزہ تباہی کی بدترین سطح پر، دنیا کو اسرائیل سے ڈرنا نہیں چاہیے: اقوام متحدہ
  • ٹرمپ کا صادق خان سے نفرت کا اظہار‘ بدترین میئر قرار دیدیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • بھارت اکتوبر میں پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے، سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری