ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز

تحریر: عاصم قدیر رانا

ہرمز کی آبی تنگی اور عالمی کشادگی

اسرائیل ایران جنگ ابھی جاری ھے، جنگ کے شعلے تھمتے نظر نہیں آہ رہے- ادھر اب ایران ہرمز پر کھڑا ھے-
ہرمز کی کھاڑی صرف 21 ناٹیکل میل چوڑی ہے، اور اس کا فعال گزرگاہی راستہ صرف 2 میل کا ہے۔ یہ علاقہ خلیج فارس کو بحرِ عمان اور پھر بحرِ ہند سے جوڑتا ہے۔ یہاں سے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل گزرتا ہے، جو دنیا بھر میں ترسیل ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ اگر ایران یہ راستہ بند کر دے تو دنیا کی اقتصادی شہ رگ کٹ جائے گی۔

کن ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا؟

ہرمز کی بندش سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 30 سے زائد ممالک متاثر ہوں گے۔ جن میں شامل ہیں:

چین:

دنیا کا سب سے بڑا تیل خریدار، تقریباً 44% درآمدات خلیج سے ہرمز کے راستے حاصل کرتا ہے۔

بھارت:

ایران، عراق، سعودی عرب اور یو اے ای سے تیل لیتا ہے۔ بھارت کی 60 فیصد درآمدات اسی راستے سے ہوتی ہیں۔

جاپان اور جنوبی کوریا:

توانائی کی مکمل فراہمی اسی راہداری سے منسلک ہے۔

یورپی یونین:

اگرچہ تیل کا انحصار کم ہے مگر عالمی قیمتوں میں اضافہ براہ راست یورپی معیشت کو متاثر کرے گا۔

امریکہ:

براہِ راست تیل نہیں لیتا مگر عالمی منڈی اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے عسکری مداخلت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سعودی عرب، کویت، عراق، بحرین، قطر، امارات:

یہ سب ممالک اپنے تیل کا بیشتر حصہ اسی گزرگاہ سے برآمد کرتے ہیں۔ بندش کا مطلب ان کی برآمدات کا مکمل تعطل ہے۔

ایران کی جنگی حکمت عملی

ایران نے ہرمز کے گرد اپنے عسکری نظام کو مضبوط بنایا ہے:
• پاسدارانِ انقلاب کی نیول فورس
• زیرآب بارودی سرنگیں
• اینٹی شپ میزائلز (Hormuz-2, Khalij Fars)
• کروز میزائلز
• خودکش ڈرونز اور “فاسٹ بوٹس” اسکواڈ
• چابہار اور بندر عباس کے ساحلی دفاعی نظام

ایران کی یہ حکمت عملی صرف ایک عسکری اقدام نہیں، بلکہ تزویراتی بلیک میلنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ دنیا کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ یا تو ایران کے خلاف پابندیاں ہٹائی جائیں یا عالمی توانائی نظام خطرے میں ڈالا جائے۔

تاریخی جھروکوں سے سبق

1984 سے 1988 تک “ٹینکر وار” کے دوران ایران نے کئی غیر ملکی ٹینکرز پر حملے کیے۔ امریکا نے آپریشن پرائم چانس اور آپریشن پریئنگ مینس کے تحت خلیج میں بحری نگرانی شروع کی۔
1988 میں امریکی بحریہ نے ایرانی طیارہ IR655 مار گرایا — یہ واقعہ آج بھی ہرمز کی کشیدگی کا المیہ سمجھا جاتا ہے۔

اقتصادی خطرات؟
• عالمی تیل کی قیمت $150 فی بیرل سے بھی اوپر جا سکتی ہے
• عالمی افراطِ زر میں شدید اضافہ
• مشرقِ وسطیٰ میں ہمہ جہتی جنگ
• بحری جہازرانی کے انشورنس ریٹس کا شدید بڑھنا
• عالمی کساد بازاری کا آغاز

ہرمز بند نہیں ہوتا، بند کروایا جاتا ہے

ایران کے لیے ہرمز بند کرنا آخری چال ہو سکتی ہے۔ یہ قدم اٹھانے سے نہ صرف امریکا بلکہ نیٹو ممالک، چین، روس، اور علاقائی طاقتیں سب متحرک ہو جائیں گی۔ مگر ایران جانتا ہے کہ صرف اس دھمکی سے وہ دنیا کے ساتھ میز پر اپنے حق کا سودا کر سکتا ہے۔

ہرمز صرف ایک سمندری گزرگاہ نہیں — یہ دنیا کے نظام کا “ریموٹ کنٹرول” ہے، جو اس وقت تہران کے ہاتھ میں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج امریکہ تاریخ کے دریئچہ میں دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان میدان جنگ سے سفارت کاری تک: پاکستان کی منفرد فتح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایران کی سکتی ہے ہرمز کی

پڑھیں:

الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سعودی عرب میں پاکستانی ایگزیکٹو فورم (پی ای ایف) کی جانب سے ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی کاروباری افراد سمیت سعودی اور دیگر غیر ملکی کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی اس موقعہ پر شرکاء کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل سٹی ہے جہاں پاکستانی کاروباری افراد نئے بزنس آئیڈیاز اور کاروباری مراسم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے صعنتی شہر الجبیل میں منعقدہ ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ میں منطقہ شرقیہ کے شہروں سے تعلق رکھنے والے کاروباری پاکستانیوں سمیت ایگزیکٹو اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود تھی پروگرام کے مہمان خصوصی منصور ہاشمی تھے جبکہ سفارت خانہ پاکستان کے پریس قونصلر حسیب سلطان نے خصوصی شرکت کی، اس موقعہ پر پی ای ایف کے چیرمین منیر احمد شاد اور پروگرام کے ارگنائزر راس تنورا چیپٹر کے صدر رانا کاشف رضا سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل ایریا ہے جہاں آئل اور گیس کے ذخائر سمیت دیگر تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں جن سے پاکستانی ایگزیکٹو اور پروفیشنلز بہتر انداز سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں سمٹ کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی باہمی روابط کو فروغ دیں اور تجربات کی روشنی آگے بڑھیں اور ہم وطنوں کے لیے ملازمتوں کے حصول کو ممکن بنائیں جس سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے سمٹ میں جہاں بچوں نے ملی نغموں پر ٹیبلو پیش کیے وہیں پی اے ایف کی جانب سے نمایاں کارکردگی دیکھانے والوں کو اعزازی شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔

مسرت خلیل گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ایسا نظام بنا رہے ہیں جہاں نوجوانوں  کو کامیابی کیلیے صوبہ نہ چھوڑنا پڑے، وزیراعلیٰ
  • 27ویں آئینی ترمیم: صوبوں کے اختیارات میں کتنا اضافہ اور کتنی کمی ہو سکتی ہے؟
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کے ہدف تک محدود رکھنے میں ناکام
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • شہریوں پر بندوق تاننا کسی صورت قابل قبول نہیں، گورنر سندھ
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے