سوات، کشتی الٹنے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق، 2 لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ریورٹ کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ مردان سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد شاہی باغ میں کشتی رانی کررہے تھے کہ انجن بند ہونے سے کشتی بے قابو ہوکر الٹ گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی وادی کالام کے سیاحتی مقام شاہی باغ میں کشتی الٹنے سے 2 خواتین سمیت 5 جاں بحق ہوگئے جب کہ بچے سمیت 3 افراد تاحال لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ ریورٹ کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ مردان سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد شاہی باغ میں کشتی رانی کررہے تھے کہ انجن بند ہونے سے کشتی بے قابو ہوکر الٹ گئی۔ پولیس کے مطابق کشتی میں سوار 7 افراد میں سے 2 خواتین جاں بحق ہو گئیں جب کہ ایک بچہ اور دو دیگر افراد لاپتا ہیں۔ مقامی افراد نے ایک بچے اور کشتی کے ملاح کو زندہ نکال لیا ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق لاپتا کمسن بہن بھائی سمیت تین افراد کی تلاش دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دریا کے تیز بہاؤ اور پہاڑی علاقے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حادثے کی ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں لوگوں کو رسی پکڑ کر پانی کے تیز بہاؤ سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر کو بیٹے سمیت قتل کردیاگیا
بلوچستان کے پرامن سیاحتی مقام زیارت سے اغوا کیے گئے اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اور ان کے کمسن بیٹے مستنصر بلال کو درندہ صفت اغوا کاروں نے 42 دن کی اذیت ناک قید کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس افسوسناک خبر نے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کو سوگوار کر دیا ۔
لاشیں ہرنائی کے پہاڑی علاقے سے برآمد
لیویز حکام کے مطابق، ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو سے دو لاشیں ملنے کی اطلاع ملی، جس پر فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچیں۔ لاشوں کی شناخت مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کے طور پر ہوئی۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق، دونوں کو انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں سر پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ لاشیں ویرانے میں پھینک کر قاتل فرار ہو گئے۔
ایک پکنک، جو ہمیشہ کے لیے یادگار بن گئی
یاد رہے کہ یہ المناک واقعہ 10 اگست کو اس وقت پیش آیا جب اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اپنے خاندان اور سیکیورٹی گارڈز کے ہمراہ زیارت کے علاقے زیزری میں پکنک منا رہے تھے۔ اس دوران قریبی پہاڑوں سے درجن بھر سے زائد مسلح افراد نے اچانک حملہ کر کے محافظوں سے اسلحہ چھینا، گاڑی کو نذرِ آتش کیا اور افضل باقی و ان کے بیٹے کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔