کے پی: بارشوں، تیز آندھی، سیلاب سے 6 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختون خوا میں بارش، آسمانی بجلی اور دیواریں گرنے سے جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ موصول ہو گئی۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کے مطابق کے پی میں 20 جون سے بارشوں، تیز آندھی اور فلش فلڈ سے حادثات میں 6 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 3 مرد، 1 خاتون اور 2 بچے جبکہ زخمیوں میں 3 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں، مجموعی طور پر 7 گھروں کو نقصان پہنچا، 5 جزوی اور 2 مکمل طور پر منہدم ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق حادثات مانسہرہ، بونیر دیر لوئر اور اپر، مالاکنڈ، کوہستان کولائی پالس میں پیش آئے، بارشوں کا سلسلہ 23 جون تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور پیشگی اقدامات کرنے کے لیے مراسلہ جاری کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دیدی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کے مالی خسارے، سود اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
اسلام آباد:معروف اقتصادی تھنک ٹینک ٹاپ لائن ریسرچ نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا اور گزشتہ مالی سال کے معاشی اشاریے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی توقعات سے بھی بہت بہتر رہے ہیں۔
ٹاپ لائن ریسرچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آگیا، مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوارکا صرف 5.38 فیصد رہا اور یہ کامیابی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 36 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اقتصادی تھنک ٹینک نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران اخراجات میں بھی صرف 18 فیصد اضافہ ہوا۔
ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق خسارہ حکومت کی نظرثانی شدہ 5.6 فیصد اور آئی ایم ایف کی پیش گوئی سے بہتر رہا ہے اور ابتدائی بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 5.9 فیصد لگایا گیا تھا.
مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال نان ٹیکس آمدن میں 66 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، اسٹیٹ بینک سے حاصل ریکارڈ 2.62 ٹریلین روپے کے منافع سے ممکن ہوا ہے جبکہ اس سے پچھلے سال اسٹیٹ بینک کا منافع ایک ہزار ارب روپے سے بھی کم تھا۔